بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے زیر اہتمام کثیر الجہتی اور عالمی قانون کے فروغ پر مباحثے کا انعقاد
بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے زیر اہتمام کثیر الجہتی اور عالمی قانون کے فروغ پر مباحثے کا انعقاد
بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں سے جڑے رہتے ہوئے کثیر الجہتی اور عالمی قانون کے فروغ پر ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں پاکستانی سفارت خانے کے اعلیٰ عہدہ داروں ،بیجنگ میں موجود مختلف ممالک کے سفارت کاروں ،ممتاز چینی اسکالرز اور چینی اور پاکستانی میڈیا اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ عہد حاضر میں دنیا کو درپیش چیلنجوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کے منشور پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہونے کی ضرورت کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ شرکاء نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے مقاصد کو آگے بڑھانے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ تینوں انیشی ایٹوز گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو ، گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیش انیشی ایٹو دنیا کو سلامتی اور ترقی کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کا عمدہ حوالہ فراہم کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے 2030 کے ترقیاتی اہداف کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ شرکاء نے مزید کہا کہ آج حقیقی معنوں میں کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ چند طاقتوں کی یکطرفہ پسندی اور بالا دست رویوں کے باعث اقوام متحدہ کے مقاصد کو شدید چیلنجر کا سامنا ہے۔شرکاء نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں انصاف ، شفافیت اور مساوات پر عمل درآمد لازم ہے۔ ہر ملک کی خودمختاری کا احترام کیا جائے اور داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔شرکاء نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان دونوں عالمی و علاقائی امور سمیت امن اور سلامتی سے متعلق یکساں نظریات رکھتے ہیں ,مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کے منشور پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ، آج کی دنیا میں گروہ بندی یا بلاک سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور چین اور پاکستان مل کر انسانیت کے مفاد میں کثیر الجہتی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں اور فریقین اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر قریبی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فریقین کے درمیان معاشی تعاون کی بہترین مثال سی سی پیک ہے جس کا دائرہ کار دو طرفہ سے کہیں زیادہ ہے اور یہ علاقائی مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک کو ماضی کی عظیم دوستی کے ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے ایک روشن مستقبل کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیں۔شرکاء نے مزید کہا کہ عالمی امن و استحکام کا حصول تمام ممالک کی مشترکہ خواہش ہے جس کا حصول اقوام متحدہ کے منشور اور مرکزی کردار میں مضمر ہے۔