کینیا ریلوے کا ایک صدی کا ارتقاء: بیداری اور ترقی کی کہانی
نیروبی(شِنہوا) کسی ملک کے لیے ریلوے کا قیام کوئی معمولی بات نہیں ، لیکن ریلوے کے لیے ایک ملک کی تشکیل غیر معمولی بات ہے۔
یہ بات آج سے ایک سواکیس سال پہلے اس وقت کے برٹش ایسٹ افریقہ کے کمشنرسر چارلس ایلیٹ نے کہی تھی۔
انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا ویب سائٹ کے مطابق،برٹش ایسٹ افریقہ پروٹیکٹوریٹ (موجودہ کینیا) میں سفید فام بالادستی کی پالیسی کا آغاز کرنے والے ایلیٹ نے یہ بات 1896 اور 1901 کے درمیان مشرقی افریقہ میں برطانوی نوآبادیات کی جانب سے تعمیر کی گئی میٹر گیج ریلوے کےحوالے سے کہی تھی۔ مغربی تہذیب کی وسیع رسائی کی علامت ریلوے نے سفید فام آباد کاروں کو مہم جوئی اور نوآبادیاتی علاقوں کی تلاش میں افریقی براعظم تک پہنچایا جس نے بعد میں کینیا میں بیداری کی لہر اورآزادی کی جدوجہد کا مشاہدہ کیا۔ چین-افریقہ سنٹر کےایگزیکٹو ڈائریکٹرڈینس مونینے نے شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے کینیا کے قیام میں ریلوے کے ایک اہم کردار کو سراہا اور وہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ریلوے نے کینیا کو نوآبادیاتی بنانے میں کردار ادا کیا۔
مونینے نے کہاکہ ہم اب اپنی آزادی کے60 ویں سال کا جشن منا رہے ہیں اور جو کچھ ہوا اس کو ہم ہمیشہ ماضی کا حصہ سمجھتے ہیں ہمارے زخم مندمل ہوتے جارہے ہیں اور کینیا کو مزید ترقی کرنے کے لیے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔