قید بامشقت،عمران خان جیل میں کیا ڈیوٹی سرانجام دیں گے؟
راولپنڈی(نیوزڈیسک)سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر مقدمے میں 10-10سال قید بامشقت سزا سنادی گئی ہے۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابولحسنات محمد ذوالقرنین نے سزا سنائی۔ سائفر کیس میں دونوں ملزمان کو قید بامشقت سنائی گئی ہے۔
قید بامشقت سزا میں مجرم کو کیا کرنا پڑتا ہے؟
قانونی ماہرین کے مطابق قید بامشقت سزا میں جیل کے اندر مختلف نوعیت کے کام کی ذمہ داریاں عائد کی جاتی ہیں اور اس کا باقائدہ معاوضہ بھی ملتا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق جیل میں مختلف فیکٹریاں بھی کام کر رہی ہوتی ہیں، کسی فیکٹری میں بھی کام پر لگایا جاسکتا ہے، تعلیم دینے کی ڈیوٹی بھی لگائی جاتی ہے، مسجد کی صفائی، کھیتی باڑی کی ذمہ داریاں بھی لگائی جاتی ہیں جبکہ کچھ کام سخت نوعیت کی بھی ہوتے ہیں۔
قید بامشقت قیدیوں کو کھانے بنانے میں مدد، پودوں کی دیکھ بھال، تراش خراش کرنا جیسے کام بھی کروائے جاتے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ سپرٹینڈنٹ جیل کا اختیار ہے کہ وہ کس قیدی کو کیا کام دیں جبکہ کچھ مشقت ایسی بھی ہے جس سے سزا میں بھی کمی ہوتی ہے جیسے تعلیم یا قرآن پڑھانا۔