امریکی کمپنیوں سے لے کر جنوبی کوریائی کمپنیوں تک سب چینی پاور بیٹریوں کے "مداح” کیوں ہیں؟ چینی میڈیا
بیجنگ ()
"‘میڈ ان چائنا’ کا کوئی اچھا متبادل نہیں ہے۔” حال ہی میں،
جنوبی کوریا کے میڈیا "جنوبی کوریا اکانومی” نے اس عنوان سے جنوبی کوریا کی آٹوموبائل کمپنیوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں رپورٹ شائع کی ۔ جیسا کہ امریکی حکومت چین پر اپنے برآمدی کنٹرول کو بڑھا رہی ہے،جنوبی کوریا ئی کار ساز کمپنیاں جو چینی بیٹری کے مواد پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں، مشکل سے گزر رہی ہیں۔ اس کے پیش نظر ، ان کمپنیوں نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین پر عائد نام نہاد پابندیوں میں نرمی کرے اور انہیں چین میں بیٹری کا اہم سامان خریدنے کی اجازت دے۔
دنیا کی دوسری جانب امریکی کمپنی ٹیسلا کو بھی اسی مسئلے کا سامنا ہے۔ نئی الیکٹرک کار سائبر ٹرک کے لیے بیٹری کی پیداوار میں تعطل کی وجہ سے، ٹیسلا کو بیٹری کے اجزاء کی مدد کے لیے فوری طور پر چینی مینوفیکچررز سے رجوع کرنا پڑا۔
جنوبی کوریائی کمپنیوں سے لے کر امریکی کمپنیاں، حکومتی و کاروباری سب یک زبان ہیں کہ نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی ترقی میں چین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
حال ہی میں چین کے شعبہ صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 میں چین کی پاور بیٹریوں کی مجموعی برآمدات 127.4 گیگا واٹ فی گھنٹہ تھیں، جو کہ سال بہ سال 87.1 فیصد کا اضافہ ہے، اور چین کی اس مارکیٹ کا حجم مسلسل سات سال دنیا میں سرفہرست ہے۔ ان میں سب سے بڑی برآمدی منڈی یورپ ہے، اس کے بعد امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا کا نمبر ہے۔ یہی نہیں گاڑیوں کی تنصیب کے حجم کے لحاظ سے دنیا کی 10 پاور بیٹری کمپنیوں میں چینی کمپنیاں 6 پوزیشنوں پر قابض ہیں۔
چین بیٹری کی پیداوار کے لیے درکار بنیادی خام مال میں بھی سر فہرست ہے ۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2023 میں، لیتھیم بیٹری الیکٹرولائٹس اور سیپریٹرز جیسے اہم مواد کی 80 فیصد سے زیادہ عالمی ترسیل چین سے کی گئی۔
چینی بیٹری مصنوعات مستحکم معیار اور نسبتاً کم قیمت کی حامل ہیں، اور مختلف ممالک کی کار کمپنیاں ان کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ تکنیکی اختراع میں طویل مدتی ترقی چینی کمپنیوں کی کامیابی کی کلید بن گئی ہے۔ اس وقت تک ، چین نے دنیا کے پاور بیٹری پیٹنٹ کے 74فیصد کے لیے درخواست دی ہے اور وہ ڈرائیو موٹرز کا سب سے بڑا پروڈیوسر بھی بن گیا ہے۔
بلومبرگ کا خیال ہے کہ چین کے بغیر، کوئی "میڈ اِن دی یونائیٹڈ سٹیٹس” الیکٹرک کاریں نہیں ہوں گی۔ امریکہ میں سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز جیسے اداروں نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین کی پاور بیٹریوں اور دیگر مصنوعات کی مضبوط برآمدات اور بہت سی صنعتوں کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، چین اب بھی ایک ایسی مارکیٹ ہے جسے غیر ملکی سرمایہ کار ترک نہیں کر سکتے، اور یہ عالمی اقتصادی ترقی کے لیے ایک طاقتور محرک ہے۔