News Views Events

اقتصادی راہ داری چین پاک مستقبل کو جوڑ رہی ہے

0

چین کے نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے حالیہ دنوں پاکستان کا ایک اہم دورہ کیا جس میں چین پاک اقتصادی راہ داری سمیت دو طرفہ بات چیت اور دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے کئی اہم امور زیر بحث رہے ۔ چینی وزیر خارجہ خاص طور پر دونوں ممالک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ اجلاس میں شرکت کے لئے آئے تھے جو چین پاک اقتصادی راہ داری کے حوالے سے دونوں ممالک کا جوائنٹ ورکنگ گروپ ہے اور یہ ، منصوبہ بندی، فنانسنگ اور عملدرآمد سمیت سی پیک اقدام کے مختلف پہلوؤں کو مربوط کرنے میں ایک اہم میکانزم کے طور پر کام کرتا ہے۔یہ ورکنگ گروپ مذاکرات اور فیصلہ سازی کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک کی ہموار پیش رفت کو یقینی بناتا ہے۔
سی پیک، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، توانائی اور اقتصادی زونز کا احاطہ کرنے والا ایک جامع منصوبہ ہے جس نے پاکستان کے ترقیاتی منظر نامے میں انقلابی کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کی نگرانی میں جے ڈبلیو جی کا کردار اور بھی اہم ہو جاتا ہے کیونکہ سی پیک نئے مراحل میں داخل ہو رہا ہے اور اس کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔
اپنے دورے کے دوران پاکستانی سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی کے ساتھ چینی نائب وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ کی لائبریری میں سی پیک کارنر کا افتتاح کیا۔پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی نائب وزیر خارجہ وی ڈونگ نے اپنے خطاب میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو خصوصی اہمیت دینے پر روشنی ڈالی اور دونوں ممالک کے درمیان ‘آئرن برادرز’ اور قابل اعتماد دوستوں کی حیثیت سے گہرے تعلقات پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے چین کے عزم کا اظہار کیا اور چین کے لئے بنیادی امور پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعتراف بھی کیا۔
سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ کے چوتھے اجلاس میں بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ جے ڈبلیو جی کے اسلام آباد میں ہونے والےاس چوتھے اجلاس میں عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کے پختہ عزم کی عکاسی کی گئی۔پاکستانی سیکٹری خارجہ اور چین کے نائب وزیر برائے امور خارجہ کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں جولائی 2022 میں میں ہونے والے گزشتہ ورچوئل اجلاس کے بعد کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی رابطوں کو بڑھانے میں سی پیک کے کلیدی کردار پر بھی بات کی گئی اور پاکستان اور چین کے درمیان آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرز کے طور پر پائیدار شراکت داری کا اعتراف بھی کیا گیا ۔ اس مباحثے میں دلچسپی رکھنے والے تیسرے فریقوں کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا جو باہمی تعاون کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔سی پیک کی بدلتی ہوئی نوعیت پر بات کرتے ہوئے فریقین نے صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس و ٹیکنالوجی کو اعلیٰ معیار کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس کا مقصد اس میں شامل لوگوں کے لئے ٹھوس سماجی و اقتصادی فوائد کو یقینی بنانا ہے۔ دونوں ممالک نے سی پیک کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی مذمت کی اور گمراہ کن بیانیوں اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
سی پیک کے مستقبل کے حوالے سے بات کی جائے تو توقع ہے کہ اگلے دس سالوں میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر، ڈیجیٹل ڈیولپمنٹ اور ڈیجیٹلائزڈ صنعتوں میں چین کے وسیع تجربے سے پاکستان کے لیے کی ایک بڑی تعداد میں مواقع کھلیں گے ۔لہٰذا سی پیک کے تحت چین کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے سے صنعتی اور سپلائی چین کے آپریشنز کو نمایاں فروغ ملے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں 2500 کلومیٹر سے زائد موٹر ویز اور نیشنل گرڈ میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سمیت سی پیک نے پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ٓہے اور ساتھ ہی غربت میں کمی،روزگار میں اضافے اور قومی جی ڈی پی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے اور پاکستان میں زراعت، صنعت اور صحت کے شعبوں کو بھی فائدہ ہوا ہے۔یوں یہ کہا جاسلتا ہے کہ یہ منصوبہ جسے چین پاک اقتصادی راہداری کے نام سے جاتا ہے ،نہ صرف یہ کہ چین پاک تعاون اور دوستی کی اعلی ترین شکل ہے بلکہ پاکستان کی معیشت اور اس کے مستقبل کے لیے ناگزیر ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.