News Views Events

عا لمی برادری کی جانب سے انسانی حقوق میں چین کی تاریخی کامیابیوں کی تعریف

0

جنیوا (نیوزڈیسک)  سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ممالک کے انفرادی  جائزے  کا چوتھا دورمنعقد ہوا ۔ بدھ کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں  چین کے مستقل مندوب سفیر چھن شو نے اجلاس میں چینی حکومت کے ایک وفد کے ساتھ شرکت کی۔

چین کی  وزارت خارجہ، نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے کمیشن برائے امورِ قانون سازی ، سپریم پیپلز کورٹ، وزارتِ عوامی سلامتی، وزارت انصاف اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندوں کے علاوہ شی زانگ خود اختیار علاقے، سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے اور ہانگ کانگ ، مکاؤ خصوصی انتظامی علاقوں کے نمائندوں نے بھی تبادلہ خیال میں شرکت کی۔
 تبادلہ خیال کے دوران ، سفیر چھن شو نے ترقی کے راستے اور انسانی حقوق کے سلسلے میں چین کی  عظیم کامیابیوں کو جامع انداز میں متعارف کروایا  ۔انہوں نے کہا کہ  چین ملکی گورننس  میں انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کو ایک اہم کام  مانتا ہے ۔ چین وقت کے تقاضوں  اور  اپنے قومی حالات کے مطابق انسانی حقوق کی ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور تاریخی کامیابیوں کے حصول کے لیے چین نے انسانی حقوق کے مقصد کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ  چینی طرز کی جدیدیت  کے عمل میں ، چین پرامن ترقی کے راستے پر عمل پیرا ہے ، تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کو فروغ دیتا ہے  ، ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دیتا ہے ، اور تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو ترقی دیتاہے۔

 چینی وفد نے مختلف ممالک کے مندوبین کے ساتھ  تفصیلی بات چیت کی۔ جائزے کے دوران چین نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے 30 نئے اقدامات کا اعلان کیا جن میں لوگوں کے ذرائع معاش اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانا، انسانی حقوق کے قانونی تحفظ کو مضبوط بنانا، انسانی حقوق پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے میکانزم کے کام کی حمایت کرنا شامل ہیں۔ 120 سے زائد ممالک نے چین کے انسانی حقوق کے مقصد کی مثبت پیش رفت کا جائزہ لیا ، انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ میں چین کی ان تھک کوششوں کی مکمل توثیق کی  اور  چین کی ہمہ گیر طرزعوامی جمہوریت  کو سراہا ہے۔
انسانی حقوق پر  ممالک کا انفرادی جائزہ، ممالک کے لیے انسانی حقوق کے امور پر مساوی اور واضح  تبادلے کرنے اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر تعمیری بات چیت اور تعاون کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہیں۔ چین نے 2009، 2013 اور 2018 میں جائزہ کے پہلے تین ادوار میں بھی حصہ لیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.