News Views Events

با اختیار خواتین کمیٹی کی روایت ، دور حاضر سے ہم آہنگی اور اس کا متبادل

0

تحریر : حمیرا الیاس

کمیٹی ہمارے معاشرے کی ایک قدیم روایت ہے ۔ یہ کب اور کیسے وجود میں اس بارے وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ کچھ جگہوں پر اسے بیسی بھی کہتے ہیں جس سے کچھ لوگوں اس نے مفہوم بیس لوگوں کی جمع کردہ رقم نکالا ہے ۔ بہرحال وجہ تسمیہ کچھ بھی ہو یہ مستقبل کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کا ایک سماجی طریقہ کار ہے جس میں خواتین جمع ہوکر ماہانہ بچت کے اعتبار سے ایک مقررہ رقم طے کرتی ہیں جو کہ اُنہیں ہر ماہ ایک خاص مدت تک کسی ایک خاتون کے پاس جمع کرانا ہوتی ہے۔
کمیٹی کا طریقہ کار کیا ہے؟
کمیٹی ڈالنے والی خاتون نہ صرف کمیٹی ڈالتی بلکہ وہ ہرماہ کمیٹی جمع کرتی بلکہ ہر ماہ کھلنے والی کمیٹی کی جمع شدہ رقم کو اُس خاتون تک پہنچاتی ہیں جس کی کمیٹی کھلتی ہے تاکہ جس مقصد کے لئے کمیٹی بھری گئی ہے وہ پوری ہوسکے۔
یہ ہے ہمارے معاشرے میں عمومی طور پر رائج بچت کا طریقہ کار ہے یہ نظام اس قدر مضبوط اور مستحکم ہے کہ بینک اور دیگر مالیاتی ادارے پُرکشش اسکیمیں ہونے کے باوجود کمیٹی کا مدِمقابل کوئی نظام بھی وضع کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
کمیٹی کا نظام نہایت ہی ڈھیلا ڈھالا سا بھی ہے۔ کس ماہ کس خاتون کو کمیٹی دینی ہے، یہ طے کرنے کے لیے باہمی رضامندی پیدا کی جاتی ہے یا پرچیاں ڈال کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اِس میں بھی اگر کسی خاتون کو درکار ماہ پر کمیٹی نہ مل رہی ہو تو وہ متعلقہ خاتون سے نمبر تبدیل کرالیتی ہے اگر کسی خاتون کی ماہانہ بچت کمیٹی کی ماہانہ طے کردہ رقم سے کم ہو تو 2 یا 3 یا 4 خواتین ملکر بھی کمیٹی میں شامل ہوسکتی ہیں۔
کمیٹی کا یہ نظام نہ صرف گھریلو خواتین میں مشہور ہے بلکہ کاروباری حضرات میں بھی کمیٹی کے ذریعے رقوم جمع کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مارکیٹوں میں ماہانہ کے علاوہ یومیہ اور ہفتہ وار کمیٹوں کا بھی رواج ہے۔ کس دکاندارکو اس کی کمیٹی کس ماہ ملے گی اس کا تعین پرچیاں ڈال کر کیا جاتا ہے۔ اگر کسی تاجر کو فوری رقم درکار ہو اور اُس کی کمیٹی فوری نہ کھلے تو وہ بولی لگا کر اپنے نمبر کی کمیٹی خرید لیتا ہے۔ اِس طرح معمولی کمی ہی سہی مگر وقت پر رقم کا بندوبست تو ہو ہی جاتا ہے۔
کمیٹی کا نظام گھریلو ہو یا مارکیٹ کا دونوں میں ایسے افراد کو شامل کیا جاتا ہے جن پر سب کو مکمل بھروسہ ہو اور لین دین میں کھرے ہوں۔ چنانچہ یہ عمل زیادہ ترایک ہی کمیونٹی میں قائم رہتا ہے۔ کمیٹی کے ارکان بڑھانے کی کوشش یا لالچ میں نہیں پڑا جاتا ہے۔
کمیٹی نظام کی وجہ مقبولیت؟
پاکستان میں لوگوں اور خاص کر خواتین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھلوانا اب بھی آسان نہیں اور اس ضمن میں سٹیٹ بینک خود بھی ماضی میں کئی اقدامات کا اعلان کرچکا ہے تاکہ بینکاری نظام میں خواتین کی شمولیت کو بڑھایا جائے۔ تاہم اس کے مطلوبہ نتائج نہیں نکل سکے ہیں ۔ اسی لیے خواتین کمیٹیوں پر انحصار کرتی ہیں۔ بینکوں کو آمدن کا ثبوت چاہیے ہوتا ہے اور وہ عمومی طور پر گھریلو خواتین کے اکاؤنٹس کھولنے سے کتراتے ہیں۔ اس کے علاوہ سودی نظام بھی لوگوں کو بینکاری نظام اور وہاں بچت کی رقم سے روکتا ہے۔
کمیٹی صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہر اس جگہ ڈالی جاتی ہے جہاں لوگ بینکاری نظام تک یا تو رسائی نہیں رکھتے یا بلند شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے قرض لینے کو بہترین آپشن نہیں سمجھتے۔ کیونکہ ایک سود سے پاک، ساکھ پر قائم قرضہ ہے۔
کمیٹی سسٹم کو انگلش میں روٹیٹنگ سیونگز اینڈ کریڈٹ ایسوسی ایشن (روسکا) کہا جاتا ہے۔
کمیٹی میں فراڈ کیسے ہوتا ہے؟
کمیٹی میں سب سے عمومی فراڈ یہ ہوسکتا ہے کہ کمیٹی کا منتظم شخص تمام تر پیسے اکٹھے کرنے کے بعد کسی کو ادائیگی نہ کرے اور جمع شدہ رقم لیکر فرار ہو جائے۔ تاہم اس کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے۔ کیونکہ کمیٹیاں عمومی طور پر ایسے افراد آپس میں ڈالتے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ بہت قریبی تعلقات رکھتے ہوں جیسے خاندان یا دفتر و محلے کے افراد۔
مہنگائی، کاروباری حالات اور ملازمت کا تحفظ نہ ہونا بھی فی زمانہ کمیٹی کے بروقت جمع نہ ہونے کی وجہ بن جاتا ہے۔ اور اس کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ بن سکتی جسے فراڈ میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔

سوشل میڈیا کے دور میں اب کئی لوگ ایسی بڑی کمیٹیوں کا انتظام کررہے ہیں جس میں رقم کروڑوں روپے تک جا پہنچتی ہے اور ارکان کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔
بلاشبہ جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوں تو چند ایک افراد کی جانب سے رقم کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث پورا سلسلہ متاثر ہوتا ہے۔ اگر ایسی صورت میں منتظم خود رقم ادا کرنا چاہے تو نتیجہ نقصان کی صورت میں نکلتا ہے اور منتظم دیوالیہ بھی ہوسکتا ہے۔
کیا یہ دورحاضر سے ہم آہنگ ہے؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ہماری ضروریات پوری کرتا ہے تو جواب اس کا ہاں میں ہے۔ زیادہ افراد جن میں اکثریت خواتین کی ہے وہ ان کمیٹیوں کو سرمایہ کاری کرنے، اثاثے خریدنے، بچوں کی تعلیم ، ان کی شادی اور قرض کی ادائیگی پر خرچ کرتے ہیں۔
تاہم کمیٹی ساری تو نہیں لیکن کچھ ضروریات ضرور پوری کردیتی ہیں تاہم دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں اصل زر ہی واپس ملتا ہے جس میں اگر افراط زر نکال دیا جائے تو اصل رقم کی قُوت خرید منفی ہوجاتی ہے۔
کمیٹی کا متبادل کیا ہے؟
کمیٹی بچت کا ایک طریقہ کار ہے لیکن آج کے دور میں صرف بچت کافی نہیں اس کے ساتھ سرمایہ کاری بھی کی جائے تو یہ بچت پلس سرمایہ کاری ماڈل نہ صرف مہنگائی کا مقابلہ کرکے ضرورت پوری کی جاسکتی ہے بلکہ اصل رقم بھی بچ سکتی ہے۔ تاہم اس کے لئے ضروری سرمایہ کاری کمیٹی کی طرح ہر ماہ ہو ایک ساتھ کمیٹی نکلنے پر نہ ہو کیونکہ اس طرح سرمایہ کاری افادیت صفر رہ جاتی ہے۔
پاکستان میں سٹاک مارکیٹ بچت پلیس سرمایہ کاری ماڈل کمیٹی کا ایک اچھا متبادل بن سکتی ہے۔ کیونکہ یہ اسی طرز پر قائم پر جس پرکمیٹی قائم کرتی ہے یعنی اس میں آپ کمیٹی کی طرح ہرماہ مخصوص رقم ایک مخصوص مدت تک جمع کراسکتے ہیں جس کے کچھ اضافی فوائد بھی ملیں گے۔
آپ کی رقم ڈی ویلیو ہونے سے بچ جائے گی۔
منافع استعمال کرکے اپنا اصل زر بچایا جاسکتا ہے۔
اگر کمیٹی کی طرز پر اسے وقت مقررہ پر نکالا جائے تو کمپاؤنڈنگ کی وجہ منافع کی صورت میں خاصی رقم مل جاتی ہے۔
اور
سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہررقم ہر وقت آپ کے ہاتھ میں نہ کسی فراڈ کا خدشہ اور نہ انتظار کی زحمت کا کسی سے مانگنے کی جھجھٹ ۔ بس ایک کلک پر 24 گھنٹے میں رقم آپ کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوجاتی ہے۔
سرمایہ کاری بارے پاکستانی قوانین کیا کہتے ہیں؟
پاکستانی قوانین کے تحت سٹیٹ بینک کے لائسنس یافتہ بینکوں اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے لائسنس یافتہ بروکرز کے علاوہ کوئی بھی ادارہ یا فرد بچت، سرمایہ کاری یا منافع وغیرہ کے نام پر لوگوں سے رقوم کی وصول کا اختیار نہیں رکھتا۔ اس لئے سرمایہ کاری سے پہلے اچھی طرح اطمینان کریں اور بڑے بڑے منافع تقسیم کرنے والے اداروں کے جھانسے میں نہ آئیں۔
نوٹ: کالم نگار ماہر تعلیم ، لائف مینٹور ، جے ایم ایچ اے کنسلٹینسی (پرائیوٹ) کی ڈائریکٹر ایڈمن و ایچ آر کے علاوہ رابطہ ہولڈنگ (پرائیوٹ) لمیٹڈ ، رابطہ میڈیا سروسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ اور رابطہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن بھی ہیں۔
جے ایم ایچ اے کنسلٹنسی (پرائیوٹ لمیٹڈ) خواتین کی مالی خودمختاری کے لئے اپنی طور پر کوششیں کررہا ہے ۔ ہمارا 3 سالہ معاشی استحکام پروگرام نہ صرف آپ کو مالی اعتبار سے مستحکم کرسکتا ہے بلکہ کسی بھی مشکل گھڑی سے نکلنے میں معاون بھی ثابت ہوتا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے ایک بار مشورہ ضرور کریں۔
00923275356028
00971554342639

Leave A Reply

Your email address will not be published.