پاکستان کا چاند پر پہلا سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب کیو‘ چین کے ہینان سپیس لانچ سائٹ سے روانہ ہو گیا ہے جو کہ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا گیا۔
پاکستان کا سیٹلائٹ مشن تین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا۔ اس دوران سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جو چین کے ڈیپ سپیس نیٹ ورک کے ذریعے ہی حاصل کی جائیں گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر کی مدد سے چاند کی سطح کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہو سکیں گی۔ مشن سے پاکستان کے سپیس پروگرام کو بھی وسعت ملے گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور ’آئی کیوب کیو‘ مشن کی ٹیم کے کور ممبر ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق ’اُن کے ادارے نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل سپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے ساتھ مل کر آئی کیوب سیٹلائٹ کو ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔‘
’آئی کیوب کیو‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوں گے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ ’ایشیا پیسیفک سپیس کوآپریشن آرگنائزیشن (ایپسکو) کے ممبر ممالک کے لیے یہ ایک موقع تھا کہ وہ چین کے چاند مشن ’چینگ 6‘ کے ساتھ اپنا چھوٹا سیٹلائٹ بھی خلا میں بھیج سکیں۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’ایپسکو کی پیش کش پر رکن ممالک نے اپنی اپنی پروپوزل بھیجیں۔ پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے پروپوزل جمع کرائی۔‘
ایپسکو کے ماہرین نے تمام رکن ممالک کی پروپوزلز کا بخوبی جائزہ لیا اور 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کی پروپوزل کو قبول کیا، یوں پاکستان کو اپنا چھوٹا سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی اجازت مل گئی۔
ایپسکو کے رکن ممالک کون کون سے ہیں؟
ایپسکو کے ممبر ممالک میں پاکستان، چین، بنگلہ دیش، ایران اور پیرو شامل ہیں۔ ان کے علاوہ تھائی لینڈ، منگولیا اور ترکیہ بھی ایپسکو کے رکن ممالک ہیں۔
ڈاکٹر خرم خورشید کہتے ہیں کہ ’دو سال کے عرصے میں ’آئی کیوب کیو‘ کو تیار کیا گیا ہے۔ ان دو برسوں کے دوران مخلتف ٹیسٹ کیے گئے جس کے لیے نہ صرف سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کی معاونت حاصل رہی بلکہ شنگھائی یونیورسٹی نے بھی تعاون کیا۔
پاکستان کا چھوٹا سیٹلائٹ چاند پر بھیجنے کا مشن چین کے ’چینگ 6‘ سے جُڑا ہے۔ ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے کہ ’ایپسکو اور چین ہی اس مشن کے تمام اخراجات اٹھائیں گے۔ پاکستان کو صرف سیٹلائٹ بنانے کے اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں جو کوئی زیادہ رقم نہیں بنتی۔‘
مشن کی کامیابی کے امکانات کتنے ہیں؟
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی پاکستان کے ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ ’چین کو خلا میں مشن بھیجنے کا خاصا تجربہ حاصل ہے۔‘
’پاکستان کا چھوٹا سیٹلائٹ بھی چین کے چھٹے مشن کے ساتھ خلا میں بھیجا جائے گا۔ اُمید ہے کہ پاکستان کا ’آئی کیوب کیو‘ چین کے مشن کے ساتھ کامیابی سے خلا میں پہنچے گا۔‘
سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ چھوٹے سیٹلائٹ ہیں جو اپنے چھوٹے سائز اور معیاری ڈیزائن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
سیٹلائٹ میں دو آپٹیکل کیمرے (موبائل کے کیمرے) نصب کیے گئے ہیں جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوں گے۔ پاکستان کا سیٹلائٹ تین سے چھ ماہ تک خلا میں رہ سکے گا۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف کی چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ بھجوانے پر قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد ”’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ خلاءمیں پاکستان کا پہلا قدم ہے۔ 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیاجانا ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ہے۔“ ~ وزیراعظم محمد شہبازشریف
[…] پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ ہوگیا […]