اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا ہے۔
اس سے قبل جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز کا تفصیلی جواب جمع کرایا تھا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف معلومات لے سکتی ہے لیکن کونسل جج کے خلاف کسی کی شکایت پرکارروائی نہیں کرسکتی۔
تفصیلی جواب میں کہا گیا ہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری احکامات رولزکی توہین کے مترادف ہیں، رولز کے مطابق کونسل کو معلومات دینے والے کا کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اٹارنی جنرل کی بطورپراسیکیوٹر تعیناتی پربھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ کونسل میں ایک شکایت کنندہ پاکستان بارکونسل بھی ہے، اٹارنی جنرل شکایت کنندہ پاکستان بارکونسل کے چیئرمین ہیں اور بارکونسلز کی شکایات سیاسی اور پی ڈی ایم حکومت کی ایما پر دائر کی گئی ہیں۔
جسٹس مظاہر نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ پاکستان بارکی 21 فروری کو اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، شہباز شریف سے ملاقات کے روز ہی پاکستان بار نے شکایت دائر کرنے کی قرارداد منظور کی۔
جواب میں کہا گیا ہےکہ شوکازکا جواب جمع کرانے سے پہلے ہی گواہان کو طلب کرنے کا حکم خلاف قانون ہے، یہ الزام سراسر غلط ہے کہ مجھ سے کوئی بھی شخص باآسانی رجوع کرسکتا ہے، غلام محمود ڈوگرکیس خود اپنے سامنے مقررکرہی نہیں سکتا تھا، یہ انتظامی معاملہ ہے جب کہ غلام محمود ڈوگر کیس میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا تھا۔