سابق وزیراعظم عمران خان کے گذشتہ ہفتے بین الاقوامی جریدے ’اکانومسٹ‘ میں چھپنے والے کالم پر تنازع ختم نہیں ہو رہا اور اب ان کی جماعت تحریک انصاف خود اس معاملے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
عمران خان نے نے پیر کے روز خود راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کچھ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس کالم کی ذمہ داری لی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے یہ زبانی لکھوایا تھا۔
انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اگلے ہفتے ان کی ایک تقریر بھی جاری کی جائے گی۔آج کل مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا زمانہ ہے۔
عمران خان کی اس گفتگو کے بعد کئی اخبارات نے خبر لگائی کہ ان کا کالم مصنوعی ذہانت ( اے آئی) کے ذریعے لکھا گیا تھا جس کی پاکستان تحریک انصاف نے فوری تردید نہیں کی۔
تاہم عمران خان کی گفتگو کے تقریبا 14 گھنٹے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے ایک پریس ریلیز جای کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی اخبار دی اکانومسٹ میں شائع آرٹیکل بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خود لکھا ہے۔
ایک بیان میں ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے دی اکانومسٹ میں چھپے آرٹیکل پر چلنے والی خبریں حقائق کے برعکس ہیں، دی اکانومسٹ میں چھپے آرٹیکل پر حقائق کو درست انداز میں پیش نہیں کیا جا رہا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ دی اکانومسٹ میں چھپا آرٹیکل بانی پی ٹی آئی نے تحریر کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا دی اکانومسٹ میں چھپا آرٹیکل آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے نہیں لکھا گیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کا کالم لکھنے کے حوالے سے گفتگو کے دوران اے آئی کا ذکر کرنا اور پی ٹی آئی کا پہلے اس کی تردید نہ کرنا اور پھر 24 گھنٹے بعد یہ کہنا کہ کالم لکھنے میں اے آئی کا استعمال نہیں ہوا، اس معاملے کو نیا رخ اور طول دینے کی کوشش ہے کیونکہ اس سے ان کو سیاسی فائدہ ہو رہا ہے۔
کیونکہ یہ مضمون سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گردش کر رہا ہے اور اندازے کے مطابق دی اکانومسٹ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی تحریروں میں سی ایک بن گیا ہے۔
سینئرصحافی اور تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا ہے کہ اس تنازع کی وجہ سے یہ کالم پڑھا تو جا رہا ہے لیکن عمران خان کی جانب سے اے آئی کا ذکر کرنے کے بعد نہ صرف اس کے مستند ہونے کے بارے میں شکوک بڑھ گئے ہیں بلکہ اس کی وجہ سے اکانومسٹ جیسا ادارہ بھی سبکی کا شکار ہو رہا ہے۔
طلعت حسین نے غیر ملکی میڈیا اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان جیل میں بیٹھ کر مضمون نہیں لکھ سکتے، کیونکہ وہاں ان کی سکیورٹی کے لیے درجنوں کیمرے لگے ہوئے ہیں، اور اگر وہ اس طرح کے کوئی کام کریں گے تو وہ لازما فلمبند ہوئے ہوں گے۔
’اگر انہوں نے کسی کو نوٹس لکھوائے ہیں یا مضمون لکھنے کے لیے بریفنگ دی ہے تو اس کے لیے طویل اجلاس ہوا ہو گا، لیکن ہم نےچیک کیا ہے اور جیل مینول میں ایسے کسی اجلاس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔‘
طلعت حسین کہتے ہیں کہ عمران خان کسی اور کو حکم دے سکتے ہیں کہ مضمون لکھ دیں، لیکن یہ مضمون لکھنے والے کا نام سامنے آنے پر وہ زیر عتاب آ سکتا ہے۔
’اس لکھاری کو بچانے کے لیے انہوں نے مصنوعی ذہانت کا ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ بات ’اکانومسٹ‘ کے لیے بدترین شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ اے آئی کو استعمال کر کے لکھی گئی کوئی بھی تحریر بین الاقوامی اصولوں کے مطابق غیر مستند تصور کی جاتی ہے۔‘
طلعت حسین کے مطابق اب پی ٹی آئی کو اس سبکی کا احساس ہوا ہے اور انہوں نے اس کو مٹانے کے لیے تردید جاری کر کے حماقت کے اوپر حماقت کی ہے۔
’یہ سب کچھ انہوں نے عمران خان کے نام سے چھپنے والے اس مضمون کے اصلی لکھاری کو بچانے کے لیے کیا ہے لیکن اب یہ بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ اکانومسٹ میں عمران خان کا کالم چھپنے کا معاملہ گذشتہ ہفتے اس وقت گفتگو کا موضوع بن گیا تھا جب نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ یہ عمران خان نے نہیں لکھا اور اس بارے میں حکومت اکانومسٹ کو ایک خط بھیجے گی۔