بیجنگ (شِںہوا) چینی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے اب بھی سازگار حالات موجود ہیں۔
شِنہوا نیوز ایجنسی کی میزبانی میں منعقدہ چائنہ اقتصادی گول میز کانفرنس میں چینی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار ژو بنگ نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ عالمی ترقی میں چین کا حصہ تقریباً ایک تہائی ہوگا اور وہ 2023 میں عالمی اقتصادی ترقی کا سب سے بڑا محرک ہوگا۔ چین کی مستحکم معاشی ترقی کی بنیادیں طویل مدت تک مستحکم رہیں گی۔
ژو نے مزید کہا کہ کثیرالقومی ادارے وسیع چینی مارکیٹ ، اختراعی مسابقت اور عالمی اختراع کے عوامل کی بدولت اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔
چین کی اعلیٰ ٹیکنالوجی صنعتوں نے جنوری سے نومبر 2023 کے دوران 386.65 ارب یوآن (تقریباً 54.45 ارب امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کو راغب کیا جو کل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم کا 37.2 فیصد ہے۔ اس مدت میں چین میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں گزشتہ برس کی نسبت 36.2 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ اعداد و شمار حکومتی پالیسیوں کے ایک سلسلے کے مؤثر ہونے کو بھی ظاہر کرتے ہیں جن میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزا صنعتوں کی فہرست ، غیر ملکی مالی تعاون سے چلنے والے تحقیق و ترقی مراکز کے فروغ میں تعاون اور پیداواری شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ شامل ہے۔
گزشتہ ماہ منعقدہ سالانہ مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس میں ملک نے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو وسعت دینے اور غیر ملکی تجارت و سرمایہ کاری میں مستحکم کارکردگی کو تقویت دینے کا عہد کیا تھا۔
مستقبل کے حوالے سے ژو نے کہا کہ مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی جن کے تحت وزارت مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں داخل ہونے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے تمام پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے سخت محنت کرے گی، پائلٹ فری ٹریڈ زونز میں کھلے پن پر سٹریس ٹیسٹ کو تیز کرے گی اور سروس سیکٹر میں بھی کھلے پن کو مزید وسعت دے گی۔
ژو کے مطابق بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں چینی مارکیٹ کے بارے میں پر جوش ہیں اور چین میں سرمایہ کاری کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ "چین میں سرمایہ کاری کا مطلب مستقبل میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔”