گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں دنیا کی سب سے بڑی جھیل کا نام درج کیا گیا ہے۔
زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ ایسی جھیل ہے جس کا بڑا حصہ لاکھوں سال قبل ہی خشک ہو چکا ہے۔
مگر لاکھوں سال قبل یہ جھیل موجودہ عہد کے کچھ سمندروں سے بھی زیادہ بڑی تھی۔Parathetys جھیل کسی زمانے میں بحیرہ اسود اور بحیرہ خزر کی جگہ موجود تھی، درحقیقت یہ یورپ اور ایشیا کے مختلف ممالک کے درمیان پھیلی ہوئی تھی۔
سائنسدانوں کے خیال میں یہ جھیل 10 لاکھ 8 ہزار اسکوائر میل رقبے پر پھیلی ہوئی تھی۔
مگر 76 سے 79 لاکھ سال قبل یہ جھیل خشک ہونا شروع ہوئی اور بتدریج مختلف حصوں میں تقسیم ہوتی چلی گئی۔67 سے 69 لاکھ سال قبل یہ بحیرہ روم سے جڑی تو اس کی خودمختار جھیل کی حیثیت ختم ہوگئی۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے Parathetys کا نام 2021 کی ایک تحقیق کو مدنظر رکھ کر عالمی ریکارڈز کا حصہ بنایا ہے۔
اس تحقیق میں اس جھیل کی تاریخی سرحدوں کا نقشہ تیار کیا گیا تھا۔
اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ جھیل منفرد جنگلی حیات کا گھر تھی اور بتدریج خشک ہونے اور پھر پانی بھرنے سے اس کے گرد موجود چٹانوں پر نشان بنتے گئے۔
تحقیق میں ان چٹانوں پر بننے والی نشانات کا تجزیہ کیا گیا تھا جس سے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ یہ جھیل کب اپنے عروج پر تھی اور کب خشک ہونا شروع ہوئی۔
محققین کے خیال میں یہ جھیل 3 کروڑ 40 سال قبل ایک سمندر کی شکل میں بنی تھی اور اس وقت یہ یورپ کے بلقان خطے سے قازقستان اور ترکمانستان تک پھیلی ہوئی تھی۔
ایک کروڑ 10 لاکھ سال قبل زمین کی براعظمی پلیٹوں کے ٹکرانے سے وسطی یورپ کے چٹانی سلسلے جیسے بلقان، الپس اور دیگر ابھرے۔
ان تبدیلیوں سے Parathetys کا کھلے سمندر سے تعلق ختم ہوگیا اور اس نے سمندر سے جھیل کی شکل اختیار کرلی۔
اس کے بعد وہاں منفرد جنگلی حیات پھلنے پھولنے لگی مگرپھر یہ جھیل بتدریج خشک ہونے لگی اور اس کا دوتہائی سے زائد حصہ ختم ہوگیا، جس سے جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچا۔
اب اس کی خودمختار حیثیت ختم ہوچکی ہے اور اسے جھیل کی حیثیت بھی حاصل نہیں مگر پھر بھی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اسے دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی جھیل کی حیثیت سے جگہ دی گئی ہے۔