لاہور (نیوزڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل کے تینوں مرکزی ملزمان کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہراسرور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قصور ویڈیو سکینڈل کیس کی سماعت کی ، جس دوران ملزمان کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، 2015 میں مقدمہ درج ہوا اور دوران سماعت پراسیکیوشن کی جانب سے تینوں ملزمان کے خلاف ویڈیو سکینڈل سے متعلق بطور ثبوت ایک بھی ویڈیو پیش نہیں کی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدم ثبوت کی بنیاد پر ملزمان علیم آصف، حسیب عامر، اور وسیم سندھی کی بریت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا ۔
قصورمیں بچوں سے بدسلوکی کی ویڈیوز بنانے کے 3 مجرموں کو عمر قید اور3،3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ۔
قصور ویڈیو اسکینڈل 2015 میں سامنے آیا تھا، جب قصور کے گاؤں حسین خان والا میں سینکڑوں بچوں سے بدفعلی کا شور اٹھا ۔
اس سے قبل بھی بدسلوکی کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں اور اسی گاؤں کے ایک خاندان پر 284 لڑکوں سے بد فعلی کا الزام لگا ۔