اعتصام الحق ثاقب
پاکستان کے نامور شاعر امجد اسلا م امجد کی ایک غزل میں ردیف "خزاں کے آخری دن تھے "پڑھا تو تعلقات میں فراق اور محبت میں کمی کے کئی جزبوں سمیت زندگی کی جاتی بہاروں کا احساس ہوا لیکن ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ خزاں کے آغاز اور خزاں کے پہلے دنوں میں احساسات کیا ہوں گے؟ٹھیک ہے کہ اردو شاعری میں بار بار خزاں کے آتے ہی بہار کے جانے کا احساس اور زندگی سے رنگ،پھول،خوشبو اور شادمانی کے جانے کا خیال زور پکڑتا ہے لیکن یہ بھی تو ممکن ہے کہ خزاں بھی اتنی بد صورت نہ ہو جتنا ہم نے سمجھ لیا ہے یا یوں کہیں کہ اس کا تصور کر لیاہے۔عام طور پر آپ یہی سوچتے ہیں کہ زندگی سے پھولوں کے چلے جانے ،سبزے کے ختم ہو جانے اور رنگوں کے چلے جانے سے موسم کیسے اچھا لگ سکتا ہے اور اس موسم کا کیا رنگ ہو سکتا ہے؟میں بھی ایسا ہی سوچتا تھا جب تک میرا سامنا خزاں کے اصل رنگوں سے نہیں ہوا تھا۔اس سال موسم سرما کا آغاز ہوا تو میں بیجنگ میں تھا۔یوں ہی بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ بہار کے دنوں میں بیجنگ کے کئی مقامات پر جانے کا اتفاق ہوا جن میں بیجنگ کا بوٹینیکل گار ڈن بہار کے موسم،پھولوں اور سبزے کی ترتیب ان کی خوشبو اور سجاوٹ کے اعتبار سے ذہن پر نقش ہونے والا پارک تھا لیکن اس کے علاوہ بھی بیجنگ کے کےکئی پارکس مثلا لوانگلو پارک،چھاؤیانگ پارک،ریتان پارک وغیرہ بھی جو بے انتہا خوبصورت منظر پیش کر رہے تھےکیا اب بھی ویسے ہی ہوں گے؟تو خیال آیا کہ نہیں اب تو نہ وہ سبزہ ہوگا نہ وہ رنگ۔تو پھر یہ خیال دل میں اٹھا کہ خزاں میں بیجنگ کے کون سے تفریحی مقامات ایسے ہوں گے جہاں لوگ تفریح کے لیے جاتے ہوں گے۔اور اسی خیال میں جب انٹرنیٹ پر سرچ کیا تو دو ایسے مقامات ملے جو رہائش کے قریب تھے اور جہاں آسانی سے جایا جا سکتا تھا۔ان میں ایک مقام فریگرنٹ ہلز کا تھا اور دوسرا تیتان پارک۔
فریگرینٹ ہلز بیجنگ شہر کے شمال مغرب میں مغربی پہاڑیوں کے مشرقی حصے میں واقع، خوشبودار ہل پارک ہے، جو پہاڑوں اور جنگلوں پر مشتمل 400 ایکڑ پر محیط ہے۔یہاں قدرتی مناظر اور ثقافتی آثار دونوں موجود ہیں ۔خوشبودار ہل پارک میں سب سے شاندار قدرتی نظارہ پہاڑوں کے اوپر سرخ درخت اور پتے ہیں۔ جب موسم خزاں آتا ہے تو سرخ پتے پورے پہاڑ کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں سیاح یہاں آتے ہیں۔ یہاں یانجنگ جھیل، اسٹڈی آف ریڈنگ ہارٹ (جیانسن ژائی)، برائٹ ٹیمپل (ژاؤ میاؤ) وغیرہ بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔یوں تو جھیل کا نظارہ بھی بہت دلکش ہے لیکن اس اکثر سیاح یہاں ہائیکنگ کی غرض سے آتے ہیں ۔خزاں کے خوب صورت درخت اور سرخ پتے دیکھنے کے دو طریقے ہیں ۔یا تو آپ ہائیکنگ نہ کریں اور کیبل کار کی مدد سے انہیں دیکھتے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ جائیں اور پھر پیدل نیچے جا نے کا راستہ اختیا کریں یا پھر آپ ہائیکنگ کریں،پہاڑ کی چوٹی پر پہنچیں اور وہاں سے کیبل کار کے ذریعے پہاڑ سے نیچے اترتے ہوئے ان درختوں اور پتو ں کے رنگوں سے لطف اندوز ہوں ۔میں نے ہائیکنگ کا راستہ اختیار کیااور پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر واپس نیچے آنے کے لئے کیبل کار کا استعمال کیا۔ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کیوں کہ یہ پارک انتہائی قدیم ہے اور یہاں نصب کیبل کار سسٹم بھی بیجنگ کا شاید پہلا کیبل کار نظام ہے لہذا یہاں آپ کو کم کیبل کارز اور سیاحوں کے زیادہ رش کی وجہ سے انتہائی طویل قطار کا سامنا ہو سکتا ہے۔لیکن ساری تھکان اس وقت اتر جاتی ہے جب آپ کیبل کار میں بیٹھ کر بیجنگ شہر اورسبز درختوں کے ساتھ سرخ درختوں اور پتوں کو اونچائی سے دیکھتے ہیں ۔اس منظر کو شاید لفظو ں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔کیوں کہ جو لوگ فطرت سے محبت کرتے ہیں انہیں فطرت کے رنگ اس قدر حیرت میں ڈال سکتے ہیں کہ قوت گویائی ہی چھن جائے۔
سرخ پتوں کے علاوہ بیجنگ میں ایک اور مقام بھی دیکھنے لائق ہے۔اس مقام پر آپ کو خزاں کے قدرتی رنگ دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ رنگ عام رنگ نہیں ہوتے۔سبز درختوں کے جھرمٹ میں سنہری درختوں کی قطار دیکھیں تو یوں لگتا ہے جیسے کسی نے منظر میں الگ سے کوئی رنگ بھر دیا ہو۔یہ تیتان پارک ہے جو بیجگ کے مشہور لاما ٹیمپل کے سامنے ہے۔تیتان پارک یوں تو ایک عام سا پارک ہے اور بہار میں یہاں مختلف تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے لیکن اس کی اہمیت خزاں کے آغاز میں بڑھ جاتی ہے۔اس اہمیت کی وجہ "گولڈن گنگکو درخت” ہیں۔ان درختوں کا رنگ عام درختوں جیسا نہیں ہوتا اور خزاں کے آتے ہی یہ اپناا یسا رنگ دکھاتے ہیں کہ خزاں سے محبت ہو جائے۔لوگ اپنی یادوں کو عکسی طور پر محفوظ کرنے کے لئے یہاں دور دراز سے آتے ہیں اور تصاویر لینے ولوں کا یہاں تانتا بندھا ہوتا ہے۔ایسے میں اگر ہوا اپنی رفتار کچھ تیز کرلے اور ان درختوں کے پتے جھڑنے لگیں تو کچھ دیر کے لیے آپ اس منظر کے حسن میں اس قدر محو ہو جاتے ہیں کہ آپ کو یہ یاد بھی نہیں رہتا کہ پتوں کے گرنے کا مطلب یہ ہے کہ درخت اب ان پتوں سے خالی ہونے لگے ہیں اور جس منظر کو دیکھنے سب یہاں آتے ہیں وہ بھی بس کچھ دیر کا مہمان ہے۔
بیجنگ میں خزاں کا لطف لینے کے کئی اور مقامات ہیں لیکن آنکھوں دیکھا حال میں آپ کو ان دو مقامات کا ہی بتا سکتا ہوں کیوں کہ خزاں میں ان نظاروں کا دورانیہ کم ہوتا ہے اور مصروفیات میں سے وقت نکال کر آپ چند مقامات ہی دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے بعد بیجنگ کی تیز اوراڑا دینے والی ہوا پتوں کو اپنے ساتھ نامعلوم سفر پر لے جاتی ہے اور درخت اپنے نئے پتوں کے انتظار میں موسم بہار کا انتظار کرتے ہیں۔