کراچی :پاکستان ہندو کونسل نے بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو عام کرنے کے لیے کراچی میں اپنے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی رہائش گاہ پر دیوالی کی تقریبات کا اہتمام کیاگیا
تقریب میں کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب، سندھ کے آئی جی پی رفعت مختار، کراچی پورٹ ٹرسٹ ،پورٹ قاسم کے چیئر مین، جے ڈی سی کے جنرل سیکریٹری ظفر عباس، امریکا، فرانس، متحدہ عرب امارات، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا کے سفارت کاروں ،بنکرز ،بزنس مین ۔آباد کے نمائندوں کے علاوہ سکھ برادری اور عیسائی پادریوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وانکوانی نے پاکستان کی سلامتی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک بلا تفریق تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا گھر ہے اور اس کی ترقی میں سب کا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک معدنیات، زراعت اور انسانی صلاحیتوں جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کے لیے صرف صحیح سمت میں قدم رکھنے کی ضرورت ہے جس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ اس ملک کے شہری خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں اور جس مذہب یا علاقے سے تعلق رکھتے ہوں، آئین کی نظر میں برابر ہیں اور ان کے حقوق دوسروں کے برابر ہیں۔
پی ایچ سی کے سرپرست اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ تمام مذاہب امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں، اور اس ملک کے لوگوں کو ایک دوسرے کے تہوار منانے اور دکھ اور غم کی گھڑیوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ ان کے درمیان رشتہ مضبوط ہو۔
صحافیوںکے ساتھ بات کرتے ہوئےڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ دیوالی شری رام کی بنواس سے ایودھیا میں اپنے گھر واپسی کی یاد میں منائی جاتی ہے، جس کا سنسکرت میں مطلب جنگل میں رہائش اختیار کرنا اور انگریزی میں جلاوطنی ہے۔
فیسٹیول میں دیگر مذاہب کے لوگوں کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندو پاکستان میں اپنی تقریبات کو امن کے ساتھ منانے کے لیے آزاد ہیں اور یہ دنیا میں ہر جگہ ہر شخص کے لیے یکساں ہونا چاہیے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو۔
وانکوانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ اور مغربی طاقتیں اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف مظالم پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے اور عالمی اسٹیک ہولڈرز کو ہر ایک کے لیے امن اور آزادی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔
ڈاکٹر رمیش کمار نےصحافیوںکے ساتھ بات کرتے ہوئے دیوالی کے پیغام پر روشنی ڈالی کہ اندھیرا چاہے ذہن کا ہو یا سماج کا، روشنی سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، چاہے اس میں کتنا ہی وقت لگے۔ انہوں نے کہا کہ رام نے اپنے 14 سالہ بنواس کے ذریعے اس کے لیے ایک مثال قائم کی۔ تھرپارکر کو بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ایک مثالی مقام قرار دیتے ہوئے، بھون نے خواہش ظاہر کی کہ ملک اور دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے کے مذہبی اور ثقافتی تہواروں میں شرکت کریں ملک میں قابل ذکر نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور کونسل دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کے لیے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس موقع پر موسیقی اور آتش بازی کا بھی اہتمام کیا گیا۔