چین اور امریکا کا اختلافات کو ختم کرنے پر اتفاق

بیجنگ (نیوزڈیسک)) چین کے نائب وزیر اعظم اور چین-امریکہ اقتصادی اور تجارت کے امور میں چینی فریق کے رہنما حے لی فونگ امریکہ کے دورے پر ہیں۔
چینی نشر یاتی ادارے کے مطا بق اس دوران انہوں نے امریکی وزیر خزانہ ییلن کے ساتھ متعدد امور پر بات چیت کی۔ دونوں فریق دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، سان فرانسسکو میں دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے لیے اقتصادی نتائج کی تیاری اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو صحت مند اور مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دونوں فریقوں نے چین-امریکہ اقتصادی تعلقات، چین-امریکہ اور عالمی معیشت، عالمی چیلنجوں اور ایک دوسرے کے خدشات پر تبادلہ خیال کیا۔
چین نے واضح طور پر امریکہ کی جانب سے چین کی سرمایہ کاری اور چینی کمپنیوں پر پابندیوں اور دباو، چینی برآمدات پر کنٹرول اور چین پر اضافی محصولات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا اور معاملات کی بہتری کے لئے امریکہ سے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ۔
فریقین درج ذیل اہم اتفاق رائے پر پہنچے:رابطوں کو مضبوط بنانے، اتفاق رائے حاصل کرنے، اختلافات کو کم کرنے، اور غلط فہمیوں سے بچنے پر اتفاق کیا گیا۔ چین-امریکہ اقتصادی اور مالیاتی ورکنگ گروپ کے قیام اور اجلاسوں کے انعقاد کا خیرمقدم کیا گیا۔ فریقین کے رہنماوں کے درمیان براہ راست اور باقاعدگی سے بات چیت کرنے پر اتفاق کیاگیا۔
اس بات پر زور دیا گیا کہ چین اور امریکہ اقتصادی "ڈی کپلنگ” کے خواہاں نہیں ہیں اور صحت مند اقتصادی تعلقات کی ترقی کا خیرمقدم کیا جاتا ہے تاکہ دونوں ممالک کے کاروباری اداروں اور کارکنوں کے لیے برابری کا میدان فراہم کیا جا سکے اور دونوں عوام کی فلاح و بہبود کو بڑھایا جا سکے۔
اقتصادی ترقی، مالی استحکام اور ضابطے سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق معاشی مسائل، کم آمدنی والی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں قرض کے مسائل کے بارے میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے لیے بامعنی کوٹہ میں اضافے کو فروغ دینے اور نئے کوٹہ فارمولے کے ذریعے کم نمائندگی والے اراکین کی آواز کو بڑھانے اور کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کی اصلاحات کو تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ انہیں بہتر اور زیادہ موثر بنایا جا سکے۔

Comments (0)
Add Comment