واشنگٹن :امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ گذشتہ 40 سالوں کے دوران ہونے والی جنگیں، اگرچہ وہ اس وقت امن اور سلامتی کے لیے ضروری تھیں، لیکن انھوں نے اپنے نشانات چھوڑے ہیں اور پاکستان کو اقتصادی ترقی کے راستے سے ہٹا نے کا باعث بنیں۔اس دور کے تاریک سائے ڈھل رہے ہیں۔
ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ ہم ملک کو پہنچنے والے اس ناحق نقصان کا ازالہ کریں اور اپنے ملکی برانڈ کو الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے عملی اقدامات سے اجاگر ملک میں متعدد تبدیلیوں کے پیش نظر درپیش چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ وہ اسے ‘پولی کرائسس نہیں کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خطے یا اس سے باہر کسی ایسی ریاست کا نام بتائیں جو مشکلات کا سامنا نہ کر رہی ہو۔ ہم بھی ترقی کے اپنے سفر میں اپنے حصے کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
سفیر پاکستان نے ملکی آبادی اور منافع بخش مارکیٹ جو کہ جو مشرقی، وسطی اور مغربی ایشیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک پھیلی ہوئی ہے، کے پوٹینشل کو اجاگر کرتے ہوئےملک کے متحرک نجی شعبے کو اجاگر کیا جو رسمی اور غیر رسمی دونوں طرح سے موجود ہے اور اب ٹیک سیکٹر کی وجہ سے مزید متحرک ہو گیا ہے۔ .
انہوں نے کہا کہ اس سال جون میں ایک خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی تھی جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو کے طور پر کام کرے گی تاکہ منصوبوں کی جلد …
سفیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیک اسٹارٹ اپ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں ۔
2018 میں وینچر کیپیٹل فنڈنگ محض دس ملین ڈالر سالانہ تھی اب ہر سال ایک ارب ڈالر آ رہا ہے۔گذشتہ مالی سال میں ٹیک اسٹارٹ اپ کا کل کاروبار 3 بلین ڈالر تھا جبکہ پاکستان میں ای کامرس نے تقریباً 6 بلین ڈالر کمائے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہیں۔ جنوبی مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں جو ٹیک انقلاب شروع ہو چکا ہے پاکستان اس میں زیادہ پیچھے نہیں ہے۔ یہ خلا اب ختم ہو رہا ہے۔ پاکستان ان کے برابر آ رہا ہے۔ سفیر پاکستان نے اس تبدیلی کو ڈیجیٹلائزیشن کے عمل ، ای کامرس ، بہتر سپلائی چینز کو قرار دیا اور کہا کہ ٹیک اسٹارٹ اپ خاص طور پر فنٹیک، ریٹیل، فارمیسی، تشخیص، ٹیلی میڈیسن، تعلیم، سوداسلف اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں کامیاب رہے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ ہم میکرو اکنامک استحکام، سماجی ترقی، مالیاتی نظم و ضبط، خارجی اثرات کو برداشت اور کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات پر بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبہ جات کو درکار مالی وسائل کی اعانت کے لیے اپنے ٹیکس نظام کو وسیع البنیاد اور مساوی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان وسیع البنیاد اصلاحات کا مقصد کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنا، انٹیلیکچوئل حقوق کو نافذ کرنا، ادائیگیوں کو یقینی بنانا اور سرمائے کی پیداوار کے عمل کو تیز کرنا ہے۔ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔
مسعود خان نے کہا کہ ملک آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز مثلاً بلاک چین، روبوٹکس، تھری ڈی پرنٹنگ اور مصنوعی حیاتیات کے ضمن میں اقدامات اٹھا رہا ہے۔
سفیر نے امریکہ کی جانب سے ہونے والی سرمایہ کاری پر بھی روشنی ڈالی جس میں بتایا گیا کہ گذشتہ تین سالوں میں امریکی اداروں نے پاکستان میں 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ دونوں فریقوں کو احساس ہے کہ ایف ڈی آئی کا یہ حجم کافی نہیں ہے اور اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں 80 امریکی کمپنیوں کی موجودگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی کمپنیوں کے کئی دہائیوں پر محیط تجربے اور ملک میں ان کے موجودہ سرمایہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے امریکہ کو مستقل فائدہ حاصل ہے۔
سفیر پاکستان نے گرین الائنس کے اقدام کو اہم قرار دیا جو پاکستان میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے ، زراعت کو پائیدار اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث ہوگا۔
سفیر نے کہا کہ اصل سوال یہ نہیں ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے قابل ہے یا نہیں۔ سوچنا یہ چاہیے کہ کیسے سرمایہ کاری کو بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ اسے ملک کو علاقائی اور عالمی اقتصادی کھلاڑی بنایا جا سکے۔
انہوں نے دوسری سالانہ پاکستان کانفرنس کی میزبانی کرنے پر اٹلانٹک کونسل کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے دوران ہونے والی سیر حاصل گفت و شنید پاکستان کو خوشحالی کے حصول اور شاندار اقتصادی ترقی کی تیاری میں مدد کرے گی۔