امریکا میں پروفیسر اشفاق احمد کی کتاب’ دی پرفیکٹ ہیومن’ کی تقریب رونمائی

 
امریکا کی یونیورسٹی میں پروفیسر اشفاق احمد کی کتاب ’دی پرفیکٹ ہیومن‘ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ٹیکساس آرلنگٹن کی مین لائبریری میں ’دی پرفیکٹ ہیومن: محمد (ﷺ)، آخری نبی اور خدا کے رسول‘ نامی کتاب کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔
کتاب کی تصنیف پاکستانی نژاد امریکی اسکالر اور کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی کے پروفیسر اشفاق احمد نے کی ہے۔
تقریب کی مہمان خصوصی یونیورسٹی آف ٹیکساس آرلنگٹن کی نائب صدر برائے تعلیمی امور ڈاکٹر تمارا براؤن تھیں۔
ڈاکٹر اشفاق احمد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اپنی زندگی کا تجربہ بیان کیا اور کتاب لکھنے کی وجہ سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر انہوں نے قرآن کی متعدد آیات بھی پڑھیں جو امن، بھائی چارے میں شمولیت اور انسانی حقوق کی مساوات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
اس موقع پر حاضرین نے کثیر المذاہب اور کثیر الثقافتی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے دعا کی۔
ڈاکٹر تمارا براؤن نے کتاب کی تعریف کی اور اس کو مصنف کے بنیادی ڈومین سے باہر ایک علمی کامیابی قرار دیا۔
کتاب کو پڑھنے والے یونیورسٹی کی اعلیٰ انتظامیہ کے کئی دیگر اراکین نے بھی خطاب کیا۔
انجینئرنگ کے ڈین ڈاکٹر پیٹر کروچ نے کہا کہ ڈاکٹر احمد نے کتاب کے ابواب ان کے ساتھ شیئر کیے تھے جب وہ اسے لکھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کتاب نے پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی کو بیان کرنے کا بہت اچھا کام کیا ہے جو تاریخ کے عظیم مفکر، انسان دوست اور متاثر کُن شخصیت تھے۔
ایسوسی ایٹ ڈینز ڈاکٹر لین پیٹرسن اور ڈاکٹر کارٹر ٹیرنن نے کتاب کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کے جذبے، تنوع، مساوات اور اس میں شمولیت کی تعلیم میں تعاون کی تعریف کی۔
کمیونٹی رہنما محترمہ ایلوا رائے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر اشفاق احمد کے ساتھ معذور افراد کے لیے ٹیکنالوجیز تیار کرنے اور کمیونٹی سے متعلقہ منصوبوں پر تعاون کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کتاب میں امن اور انسانیت کے لیے امید کا جو پیغام دیا گیا ہے وہ اس سے مثبت طور پر متاثر ہوئی ہیں۔
یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ہانگ جیانگ نے کہا کہ وہ حیران رہ گئے جب ڈاکٹر اشفاق نے انہیں کمپیوٹر سائنس میں اپنی معمول کی کتابوں اور تحقیقی مقالوں کے بجائے پیغمبر اسلام ﷺ پر اپنی کتاب کی کاپی پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس سے پہلے اسلام کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا لیکن اب معلوم ہوا کہ اس کتاب میں وسیع معلومات موجود ہیں جبکہ اس کو بہت ہی اچھے طریقے سے تحریر کیا گیا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر اشفاق احمد نے بتایا کہ ان کی کتاب کی بہت سے سرکردہ مسلم اسکالرز نے توثیق کی ہے اور اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وہ تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر اور سب سے زیادہ لکھی گئی شخصیت کے بارے میں ان سے متعلق وسیع لٹریچر میں ایک تاریخی اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ تقریباً 700 صفحات پر مشتمل کتاب کا حصہ ایک جامع حقیقت پر مبنی ہے جس میں 53 ابواب شامل ہیں اور جس میں تاریخ کے لحاظ سے پیغمبر ﷺ کی زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔
اس میں قرآن کی 500 سے زیادہ متعلقہ آیات اور دیگر مقدس صحیفوں کی 100 سے زیادہ آیات شامل کی گئی ہیں۔ دوسرا حصہ 100 چھوٹے تحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے جس میں نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی 100 امتیازی انسانی صفات کو بیان کیا گیا ہے۔
حصہ اول کے صفحات کے ثبوتی حوالوں کے ساتھ بیان کردہ ہر مضمون عملی طور پر بذات خود ایک باب ہے۔ یہ بے مثال کام ہے جس میں ڈاکٹر اشفاق احمد نے اس کو عمدہ طریقے سے بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگیوں میں پیغمبر ﷺ کی مثالوں کو کیسے لاگو کرسکتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر سامعین نے کتاب کے بارے میں سوالات پوچھے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ اس وسیع کتاب کو لکھنے میں کن ذرائع اور طریقے استعمال کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر احمد نے حوالہ جات کی سلائیڈز اور خاکے دکھا کر سوالات کے جوابات دیے اور طریقہ کار بتائے۔
ڈاکٹر احمد نے بتایا کہ کس طرح کوئی شخص عملی طور پر نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے انسانی اوصاف کا مطالعہ کر کے اور واقعات کو بطور مثال استعمال کر کے اس سے سبق اور استفادہ حاصل کرسکتا ہے اور اس کا اطلاق اپنی زندگی میں بھی کرسکتا ہے۔
واضع رہے کہ ڈیلس فورٹ ورتھ میں قائم مقامی مساجد نے کتاب کے لیے زبردست تعاون کیا ہے اور تقریباً 500 کاپیاں فروخت کرنے میں مدد کی ہے۔
ٹیکساس، شکاگو، سیٹل، وینکوور، ہیوسٹن اور ملک کے دیگر علاقوں میں کتاب پر اضافی لیکچرز اور پیشکشیں جاری ہیں۔
یہ چمکدار جائزوں کے ساتھ ایمازون پر بھی فروخت ہو رہی ہے۔ یہ کتاب پاکستان میں دی ریڈنگ بک اسٹور پر بھی دستیاب ہے اور یہ اردو ترجمے کے ساتھ شائع ہونے والی ہے۔
یہ کتاب بین المذاہب ہم آہنگی اور عالمگیر امن میں معاون ثابت ہوگی۔

Comments (0)
Add Comment