جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل نے سفاکیت کی انتہا کر دی، صہیونی فوج نے غزہ کے ہسپتال پر بمباری کر کے علاج معالجے کیلئے موجود 800 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ سیکڑوں شہری شدید زخمی ہیں۔
اسرائیل کے فضائی حملے میں ہسپتال کی عمارت زمین بوس ہو گئی، حملے کے بعد ہرطرف و چیخ و پکار سنائی دیتی رہی، حملے میں شہید ہونے والوں میں مریض، ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف شامل ہے، متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے شہادتیں بڑھنے کا خدشہ ہے، نشانہ بننے والے ہسپتال میں ہزاروں شہری علاج معالجے اور پناہ لینے کیلئے موجود تھے، قابض فوج نے اقوام متحدہ کی پناہ گاہ پر بھی فضائی حملہ کیا۔
فلسطینی اتھارٹی (PA) کے صدر محمود عباس نے غزہ میں الاحلی عرب ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا، مختلف سیاسی دھڑوں نے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں سے ہسپتال پر مہلک اسرائیلی حملے کے خلاف بدھ کو تجارتی ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔
فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے الاحلی ہسپتال پر اسرائیلی حملہ 2008 کے بعد سے لڑی جانے والی 5 جنگوں میں سب سے مہلک اسرائیلی فضائی حملہ ہے، الاحلی عرب ہسپتال میں قتل عام ہماری تاریخ میں بے مثال ہے،اگرچہ ہم نے ماضی کی جنگوں اور دنوں میں سانحات کا مشاہدہ کیا ہے لیکن آج جو کچھ ہوا وہ نسل کشی کے مترادف ہے۔
نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری، 71 شہید
اسرائیلی فورسز کی جانب سے نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں رفاہ کراسنگ اور خان یونس میں حملوں کے دوران شہید ہونے والے افراد کی تعداد 71 ہو گئی، جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی مصر کی طرف جا رہے تھے، صہیونی فوج کے حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 35 سو سے زائد ہو گئی جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر زمینی، فضائی اور بحری حملہ بھی متوقع ہے، بکتر بند گاڑیاں اور بری افواج غزہ میں داخل ہونے کیلئے تیار ہیں، صیہونی فوج نے غزہ کے علاقے الزیتون کے مکینوں کو علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دے رکھی ہے، اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے غزہ میں ضروریات زندگی کی تمام چیزیں ناپید ہو گئیں جبکہ فضا میں بارود کی بُھو کی وجہ سے سانس لینا بھی محال ہو گیا۔
ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کے آثار ختم ہونے لگے
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کے آثار ختم ہونے لگے ہیں، ہزاروں مکانات تباہ،عمارتیں کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، غزہ میں 12 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے، صورتحال پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، بھوک ، افلاس اور جان بچانے کی غرض سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینی افراد فوری مدد کے منتظر ہیں۔
فلسطینی صدر نے امریکی صدر سے ملاقات منسوخ کر دی
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہسپتال پر ہونے والے حملے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات منسوخ کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، واضح رہے کہ حماس اسرائیل تنازع پر فلسطینی صدر نے آج اردن میں امریکی صدر سے ملاقات کرنا تھی، اردن کے شاہ عبداللہ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی ملاقات میں شریک ہونا تھا۔
ہسپتال پر حملہ جنگی جرم، اسرائیل نے ریڈ لائن کراس کر لی، فلسطینی صدر
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتال پر حملے کے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ جنگی جرم ہے، اسرائیل نے ریڈ لائن کراس کر لی ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل نے ہسپتال کو نشانہ بنا کر گھناؤنا جنگی جرم کیا ہے، اس جرم کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ اس پر خاموش رہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس خوفناک جنگ کو روکنے کے سوا کوئی اور چیز قبول نہیں کریں گے، اسرائیل کا اسپتال پر حملہ ناقابل معافی جرم ہے، اسرائیل نے سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں، صہیونی دشمن کو اس جرم کی سزا بھگتنا ہو گی۔
اسرائیل کی جانب سے منگل کی رات غزہ کے ایک اسپتال پر فضائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 800 سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو گئے جبکہ 600 سے زائد زخمی ہیں۔
اس حملے کے بعد فلسطین کے صدر محمود عباس اردان کا دورہ مختصر کر کے واپس فلسطین آ گئے اور فلسطینی قیادت کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں فلسطین کے مندوب ریاض منصور نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہو، غزہ کے ایک اسپتال پر پرتشدد حملے کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
’اس فعل کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو اس قتل عام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں،اس جرم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘