بیجنگ(شِنہوا) چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی) کے تحت گزشتہ دہائی کے دوران زمین، پانی یہاں تک کہ دنیا کے صحراؤں میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبے لگائے گئے ہیں، جو قابل ذکر طور پر ٹرانسپورٹ اور اقتصادی ترقی کے لیے سہولت فراہم کررہے ہیں۔
بی آر آئی میزبان ممالک کی تعریف اور سراہے جانے کے ساتھ مغرب سے کچھ متضاد آوازیں بھی آرہی ہیں کہ ان منصوبوں نے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کی رائے گمراہ کن ہے اور ان کا تنقیدی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
حیاتیاتی تنوع کو تباہ کرنے کے بجائے محفوظ کرنا 2022 سے پہلے، کروشیا کے شمالی علاقے سے آنے والے مسافروں کو بوسنیااینڈ ہرزیگووینا کی9 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی سے گزر کر کروشیا کےجنوبی جزیرہ نما پیلجیساک میں واقع ایک چھوٹے قصبے اسٹون تک پہنچنا پڑتا تھا۔
بی آر آئی پروجیکٹ پیلجیساک پل کی تعمیر سے یہ فاصلہ کم ہوگیا ہے لیکن ساتھ ہی سیپ کے مقامی کسانوں کو یہ فکر لاحق ہوگئی تھی کہ اس سے سیپ کی پیداوار متاثر ہو گی۔
کروشیا میں چین کے سفیر چھی چھیان جن نے کہا کہ تاہم اس پل کی تعمیر کرنے والی چینی کمپنیوں نے ہمیشہ اعلیٰ ترین ماحولیاتی معیارات کی پاسداری کی ہے اور مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ سیپوں کی پیداوار اور معیار بالکل متاثر نہیں ہوا اور پل کے بننے کے بعد حقیقت میں ان کی فروخت میں اضافہ ہواہے۔
درحقیقت، ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات، جیسے کہ پانی کی حفاظت اور انتظام، شور پر قابو پانا اور جنگلی حیات کے لیے محفوظ گزرگاہ کو یقینی بنانے کے لیے پلوں کی تعمیر، کو بی آر آئی کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔
کینیا میں،ممباسا نیروبی اسٹینڈرڈ گیج ریلوے(ایس جی آر) قومی پارکوں جیسی کچھ حساس ماحولیاتی سسٹمز سے گزرتی ہے۔
اس منصوبے میں جنگلی حیات کے لیے کئی راہداریاں بنائی گئی ہیں، جن میں سات پل، آبی گزرگاہ ، اور پشتے شامل ہیں تاکہ جنگلی حیات کو انڈر پاسز تک پہنچایا جا سکے تاکہ ٹرین اور جنگلی حیات کے تصادم کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔