بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ کی دعوت پر تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے چین کے سرکاری دورے پر ا ئے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے چینی تھنک ٹینکس اور تعلیمی اداروں کے متعدد ماہرین اسکالرز اور محققین سے ملاقات کی۔
منگل کے روزوزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بیجنگ میں اپنے سرکاری دورے کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر ایک انٹرایکٹو اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں قابل ذکر چینی تھنک ٹینکس اور تعلیمی اداروں کے متعدد ماہرین تعلیم، اسکالرز اور محققین نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وزیراعظم نے سی پیک کے پاکستان کے وژن کو شیئر کیا جس کی جڑیں علاقائی روابط اور پائیدار ترقی کی خواہش پر ہیں۔
انہوں نے گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامے کو اپ گریڈ کرنے میں سی پیک کے اہم کردار کا بھی خاکہ پیش کیا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک تمام موسموں میں پاک چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کا ایک اہم ستون ہے جو باہمی افہام و تفہیم اور احترام پر مبنی ہے۔
گزشتہ دس سالوں میں سی پیک کی کامیابیوں کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اب تک کے سفر پر غور کرنے، کامیابیوں کی نشاندہی کرنے، سیکھے گئے اسباق کا جائزہ لینے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے اگلے مرحلے کے لیے نقشہ تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے سی پیک کو ترقی، معاش، اختراع، کھلے پن اور سبز ترقی کی راہداری میں تبدیل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اپنی آ را کا اظہار کرتے ہوئےچینی ماہرین تعلیم اور سکالرز نے بی آرآئی کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان ایک عظیم شراکت داری کے طور پر سی پیک کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے چینی کمپنیوں کی پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے اور سی پیک کی مزید ترقی ، علاقائی روابط میں اضافہ اور پائیدار ترقی میں تعاون کے لیے مسلسل دلچسپی کا بھی اعادہ کیا۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کی اجتماعی کوششوں سے سی پیک علاقائی تجارت اور روابط کا محور اور عوام سے عوام کے رابطوں کے لیے ایک پل بن سکتا ہے۔