اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ پاکستان چینی اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاسکا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان چینی اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاسکا اور جس کے نتیجے میں اس کی سب سے بڑی ناکامی برآمدات میں اضافہ نہ ہونا ہے جو نہ صرف بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ازحد ضروری ہے بلکہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
تقریب کا انعقاد پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دس سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا، جس کا مقصد اس پورے منصوبے کا جائزہ لینا تھا۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ سن 2013 سے 2018 کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں اٹھاسکا جبکہ 2018 کے بعد سے تو اس منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جو منصوبے اس وقت زیر تکمیل نظر آرہے ہیں، یہ سب 2013 سے اسی طرح ہیں، چین نے دنیا کے متعدد ممالک سے 3 ہزار سے زائد منصوبوں کے معاہدے ہیں جن پر مجموعی طور پر 800 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی جبکہ پاکستان میں صرف 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور یہ رقم سی پیک کے تحت 20 منصوبوں پر خرچ کی جارہی ہے،جن میں سے 68 فیصد رقم توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہوگی، جو کچھ بھی پاکستانی معیشت کے ساتھ ہورہا ہے اس کے ذمہ دار سی پیک نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔
فواد حسن فوادنے کہا کہ 2013 میں ہمیں معلوم تھا کہ چند برسوں میں یعنی 2019 تک ہمیں رواں جاری کھاتوں میں سخت نقصان کا سامنا کرنا ہوگا اگر ہم نے سی پیک کے ذریعے برآمدات میں اضافے کے لیے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے، اور پھر 2018 میں پاکستان کا رواں جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تک جاپہنچا تھا جس کے نتیجے میں شدید بیرونی ادائیگیوں کا بحران پیدا ہوا اور ملک کو ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کو تجویز دی تھی کہ وہ 2015 سے 2020 کے درمیان اپنی برآمدات کو بڑھا کر 25 ارب ڈالر تک لے جائے تاہم ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے اور یہی ہماری سب سے بڑی ناکامی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چین نے پانچ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام پر اتفاق کیا تھا تاہم تاحال ان میں سے ایک بھی فعال نہیں ہے۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ 62 ارب ڈالرز مالیت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاسکے تاہم اس کے باوجود ہم سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے اس بارے میں بات کرتے رہے حالانکہ چین نے ہمیں منع بھی کیا تھا کہ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا ذکر سیاسی طور پر نہ کیا جائے تاہم ہم نے بات نہیں سنی اور ہم اسٹریٹجک منصوبوں کو سیاسی مفادات سے علیحدہ نہ کرسکے۔
اس موقع پر منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ فنانس کے ٹریڈ نادیہ اشتیاق نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان گوادر بندرگاہ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے کیونکہ تخمینہ ہے کہ سی پیک راہداری تجارت کے ذریعے 70 ارب ڈالر تک ریونیو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
پلاننگ کمیشن کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر حسن بٹ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ گوادر کی ترقی کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے اور چینی صدر نے اس حوالے سے منعقدہ سے فورم سے خطاب میں اس کا ذکر بھی کیا تھا۔