ہانگ چو گیمز میں شر کت کر نے والے پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑی احتشام اسلم نے کہا کہ چین اور پاکستان ہمیشہ اچھے دوست رہے ہیں اور جب ہم اسٹیڈیم میں داخل ہوئے تو شائقین کی جانب سے گرمجوش ردعمل پر بہت خوشی ہوئی۔ یہ بلاشبہ ایشین گیمز کی بہترین افتتاحی تقریب تھی جس میں مجھے شرکت کا موقع ملا ہے۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ سعید خان کا کہنا تھا کہ چین آنے سے قبل ہم نے ایک ماہ سے زائد عرصے تک پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں تربیت حاصل کی۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، یہ کمپلیکس چینی دوست کی طرف سے دیا گیا ایک تحفہ ہے. 20 ویں صدی کی 80 کی دہائی میں اس کی تعمیر کے بعد سے ، یہ بڑے بین الاقوامی اور قومی اسپورٹس ایونٹس کے اہتمام کے لئے پہلا انتخاب رہا ہے۔ پاکستانی بیڈمنٹن ٹیم کے رکن محمد وقاص نے کہا کہ اپنے بچپن میں ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا کہ یہ وینیو چینی دوستوں کی جانب سے پاکستان کے لیے تحفہ اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی علامت ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایک دن مجھے بھی مقابلہ کرنے کے لئے چین میں اپنے ملک کی نمائندگی کا موقع ملے گا۔
اسی اسپورٹس کمپلیکس سے پاکستانی مردوں کی والی بال ٹیم نے موجودہ ایشین گیمز میں گزشتہ گیمز میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی جنوبی کوریا اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی چینی تائی پے ٹیم کو شکست دیتے ہوئے تقریباً تین دہائیوں کا بہترین ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستان والی بال کے کوچ نصیر احمد نے کہا کہ میں پہلی دفعہ ہانگ چو آیا ہوں۔ یہ بہت خوبصورت شہر ہے اور ہر ایک کا رویہ ہم سے بہت دوستانہ ہے۔ ایسا لگا جیسے ہم اپنے گھر میں لوٹ آئے ہوں۔ ہماری ٹیم کی آج کی کامیابی کے پیچھےہمارے چینی دوستوں کے تعمیر کردہ اسپورٹس کمپلیکس کی حمایت بھی شامل ہے۔یہ ہماری قومی چیمپیئن شپ کا گہوارہ ہے ، اور میں واقعی اپنے چینی دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔