یوکرین کی اسپیشل فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے کے کمانڈر ایڈمرل وکٹر سوکولوف سمیت 34 اہلکار گزشتہ ہفتے کریمیا کی بندرگاہ سیواستوپول میں بیڑے کے ہیڈ کوارٹر پر یوکرین کی جانب سے ایک میزائل حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کی جانب سے اعلیٰ ترین روسی بحریہ کے افسر کی ہلاکت کا دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب روسی حکام نے بتایا تھا کہ گزشتہ روز ان کے فضائی دفاعی نظام نے روس کے ساتھ الحاق شدہ جزیرہ نما کریمیا کی بندرگاہ سیواستوپول پر یوکرین کے ایک اور میزائل حملے کو پسپا کر دیا ہے۔
سیواستوپول کے ماسکو نواز گورنر میخائل رزووزائیف نے پیر کو رات گئے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر بتایا تھا کہ روسی فضائی دفاعی یونٹس نے بیلبیک فوجی ہوائی اڈے کے قریب ایک میزائل کو مار گرایا ہے، تاہم یوکرین کی اسپیشل فورسز نے اس روسی دعوے کے برخلاف بڑے پیمانے پر روسی بحریہ کے افسروں کی ہلاکت کا دعوٰی کیا ہے۔
قبل ازیں یوکرین کی خصوصی افواج نے کہا تھا کہ جمعہ کو سیواستوپول میں بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ہدف روسی بحریہ کی قیادت کا اجلاس تھا۔
” روسی بحری بیڑے کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد، روسی بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے کمانڈر سمیت 34 اہلکار ہلاک جب کہ 105 قابض فوجی زخمی بھی ہوئے۔ تباہ شدہ ہیڈکوارٹر کی عمارت کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔‘
بظاہر ان 34 ہلاکتوں میں سوکولوف کا نام نہیں لیا گیا ہے تاہم یوکرینی وزیر داخلہ کے مشیر انتون گیراشینکو نے مذکورہ ایڈمرل کا نام اور ایک تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے ابھی تک سوکولوف کی ہلاکت کے یوکرین کے دعووں کے بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ جمعہ کو ہونے والے حملے کے بعد ماسکو نے ایک شخص کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔
اگرچہ روس اور یوکرین نے بعض اوقات ایک دوسرے کےجنگی نقصانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے اپنے آپ سے صرفِ نظر کیا ہے، لیکن واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وارکے مطابق غلط ہونے کی صورت میں ماسکو کے لیے یوکرین کے دعوے کو رد کرنا آسان کام ہوگا۔
’انسٹی ٹیوٹ نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ ان یوکرینی حملوں میں سوکولوف یا کسی دوسرے اعلیٰ درجے کے روسی کمانڈر کی ہلاکت ہوئی ہے، حالانکہ اگر یہ رپورٹس غلط ہیں تو روسی کمانڈ آسانی سے یوکرینی رپورٹنگ کو غلط ثابت کر سکتی ہے۔‘
انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ایڈمرل سوکولوف اور دیگر روسی افسروں کی مبینہ ہلاکت کی رپورٹ بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے کے کمانڈ اور کنٹرول میں اہم رکاوٹیں پیدا کرے گی۔ سوکولوف کو ستمبر 2022 میں بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
آئی ایس ڈبلیو کے مطابق یوکرین کی اسپیشل فورسز نے یہ بھی دعوٰی کیا ہے کہ سیواستوپول پر پہلے میزائل حملے، جس نے روسی لینڈنگ بحری جہاز منسک اور ایک آبدوز کو نشانہ بنایا، 62 روسی فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔ یہ اہلکار حملے کے دوران وہاں موجود تھے کیونکہ منسک کو اگلے دن جنگی مشن پر روانہ ہونا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے خلاف ماسکو کی باقاعدہ جنگ کے ابتدائی چند ماہ بعد ہی ایڈمرل سوکولوف کے پیشرو کو یوکرین کی جانب سے بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے کے پرچم بردار میزائل کروزر ماسکوا کے ڈوبنے کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
ایڈمرل سوکولوف اور 33 دیگر روسی افسروں کی مبینہ ہلاکت یوکرین کے انٹیلی جنس چیف کیریلو بڈانوف کے ابتدائی دعوے سے زیادہ ہے، انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمعہ کو ہونے والے اس میزائل حملے کے نتیجہ میں روسی بحری بیڑے کی تباہی میں کم از کم 9 بحری اہلکار ہلاک اور 16 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
یوکرینی انٹیلی جنس چیف نے یہ بھی دعوٰی کیا تھا کہ کمانڈنگ فورسز کے روسی جنرل الیگزینڈر رومانچک جو جنوب مشرقی فرنٹ لائن کے ساتھ ہیں، اس حملہ میں زخمی ہونے کے بعد بہت سنگین حالت میں تھے۔
یوکرین کی فوج نے اس حملے کے بارے میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ فضائیہ نے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ہیڈ کوارٹر پر 12 حملے کرتے ہوئے ان علاقوں کو نشانہ بنایا جہاں اہلکار، فوجی سازوسامان اور ہتھیار مرکوز تھے۔ دو طیارہ شکن میزائل سسٹم اور چار روسی آرٹلری یونٹس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کے فوج نے بحیرہ اسود اور جزیرہ نما کریمیا پر حملے تیز کر دیے ہیں کیونکہ اس کی افواج روس کے زیر قبضہ علاقے کو واپس لینے کے لیے تقریباً چار ماہ قبل شروع کی گئی جوابی کارروائی کے ساتھ دباؤ ڈال رہی ہیں۔
بعد ازاں روس کی وزارت دفاع نے بتایا کہ اس کے فضائی دفاع نے بیلگوروڈ اور کرسک کے روسی علاقوں پر یوکرین کے کئی ڈرون حملوں کو پسپا کر دیا ہے، جس سے مجموعی طور پر کم از کم 11 ڈرون تباہ ہو گئے ہیں۔
وزارت نے ٹیلی گرام پر کئی الگ الگ بیانات میں کہا کہ 7 ڈرون بیلگوروڈ کے علاقے میں اور 4 کرسک کے اوپر فضا میں مار گرائے گئے۔ روس، بشمول دارالحکومت ماسکو، حالیہ مہینوں میں متعدد ڈرون حملوں کا نشانہ بن چکا ہے۔