ہانگ ژو(شِنہوا)بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس باخ نے کہاہے کہ ہانگ ژو ایشین گیمز نے مستقبل کے ایشیائی کھیلوں کے لیے بہت سے مختلف طریقوں سے ایک مثال قائم کی ہے۔
باخ نے یہ بات ہانگ ژو میں19ویں ایشین گیمز کے باضابطہ آغاز سے ایک دن پہلے شِنہوا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی ۔
ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں میں 45 ممالک اور خطوں کے لگ بھگ 12 ہزار500 کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جو ایشین گیمز کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔
تھامس باخ نے کہا کہ یہ گیمز اب تک کا سب سے بڑے ایونٹ پر مشتمل ہوں گے جس میں 12ہزارسے زیادہ ایتھلیٹس شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ گیمز اس طرح کے عظیم کھیلوں کی پائیدار تنظیم، کاربن کے اخراج میں کمی، فضلہ کے خاتمے کی پالیسیوں اور بہت سی دوسری کوششوں کے حوالے سے نئے معیارات بھی قائم کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ میں شرکت کرنے والوں کوکھیلوں سے محبت کرنے والے چینی عوام کے جوش و خروش سے بھی فائدہ ہوگا۔ کھلاڑی اتنے کم وقت میں کھیلوں کے ایک بڑے ایونٹ کے لیے بڑے میزبان کے طور پر چین سے لطف اندوز ہو ں گے ۔
ہانگ ژو ایشین گیمز جو کوویڈ-19 کی وبا کی وجہ سے ایک سال کے لیے ملتوی کر دیے گئے تھے، 1990 میں بیجنگ اور 2010 میں گوانگ ژو کے بعد تیسری بار چین میں منعقد ہو رہے ہیں۔ یہ بیجنگ 2022 کے اولمپک سرمائی کھیلوں کے بعد سے چین میں منعقد ہونے والا سب سے بڑا بین الاقوامی کھیلوں کا ایونٹ بھی ہے۔
تھامس باخ نے اولمپک تحریک کے لیے چین کی اہمیت اور بڑھتے ہوئے عزم کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ 2022 کے اولمپک سرمائی کھیلوں نے حقیقی معنوں میں اولمپک سرمائی کھیلوں کو شرکت کے حوالے سے نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے اور 30 کروڑ سے زائد چینی لوگوں کو سرمائی کھیلوں سے روشناس کرایا ہے جوایک منفرد اقدام ہے۔