دہشتگردی کی معلومات شیئر کرنے والی 5 ممالک پر مشتل عالمی تنظیم ’فائیو آئی‘ نے بھی متعدد شواہد کے ساتھ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا ایک ایسی تنظیم کا رکن بھی ہے جسے فائیو آئیز (Five Eyes) پکارا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی بدولت امریکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ’دہشت گردی‘ سے متعلق معلومات ایک دوسرے کے ساتھ برق رفتار بنیادوں پر شیئر کرتی ہیں۔
فائیو آئی کے افسر نے بھارتی ڈپلومیٹس اور افسران کے مابین ہونے والی بات چیت کو لیک کیا ہے، جس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کی ہیں۔
کینیڈین شہری کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کینیڈا کی ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار نے 21 ستمبر کو کینیڈا کی ایسوسی ایٹڈ پریس میں کیا تھا۔ کینیڈا کی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے طویل تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ قتل کینیڈا میں بھارتی انٹیلی جنس کے تعین کردہ اسٹیشن چیف کی نگرانی میں ہوا۔
اوٹاوا میں متعین بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘کے اسٹیشن چیف کو کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی تقریر کے بعد کینیڈا چھوڑنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ٹروڈو نے جو الزامات لگائے ہیں انہیں لگانے کی ہمت ٹھوس ثبوتوں کے بغیر نہیں ہو سکتی۔
نیوزی لینڈ کے اعلیٰ سفارت کار نے کینیڈا کے الزام پر کہا ہے کہ ’اگر سکھ رہنما کے قتل پر کینیڈا کے بھارت کے خلاف الزامات درست ثابت ہوئے تو یہ سنگین تشویش کا باعث ہوگا‘۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کینیڈا اپنے مؤقف پر ڈٹا رہا تو امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ کے لیے بہت دشوار ہو جائے گا کہ محض بھارت کو راضی رکھنے کی خاطر وہ اپنے دیرینہ اتحادی کو نظر انداز کریں گے۔