ہانگ ژو(شِنہوا)ایشیائی کھیلوں کے قریب آنے کے ساتھ ہی بین الاقوامی اتھلیٹس براعظم کے سب سے بڑے کھیلوں کے ٹورنامنٹ کے لیے حتمی تیاریاں کر رہے ہیں جو دور دراز سے دوستوں کے ساتھ تعلقات کووسعت دیتے ہوئے کھیلوں میں کامیابیاں حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
23 ستمبر کو چین کے مشرقی صوبہ ژی جیانگ کے شہر ہانگ ژو میں شروع ہونے والی 19ویں ایشین گیمز میں45 ممالک سے تقریباً 12 ہزار 500 کھلاڑی شرکت کریں گے۔
ایتھلیٹس 15 دنوں کے مقابلے کے دوران 61 شعبوں اور40 مختلف کھیلوں میں کُل 481 سونے کے تمغوں کے لیے مقابلہ کریں گے۔
عالمی اور اولمپک چیمپئنز ایک بار پھر چار سال بعد ہونے والی ایشین گیمز کے لیے تیار ہیں جبکہ ایتھلیٹس جان چکے ہیں کہ سفر کتنا مشکل ہو سکتا ہے تاہم وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے پر عز م ہیں۔
حال ہی میں پیرس 2024 اولمپک گیمز تک رسائی حاصل کرنے والے پہلے ملائیشیائی برٹ رانڈ روڈیکٹ لائسز قومی ایکواٹک ٹیم کے ساتھ ہانگ ژو میں ہونے والی مقابلوں میں حصہ لیں گے-
19ویں ایشین گیمز میں ملائیشیا کے دستے کے شیف ڈی مشن داتو چونگ کم فیٹ نے کہاکہ اگرچہ چین اپنے ٹریک ریکارڈ اور شہرت کی وجہ سے ان دو آبی شعبوں( غوطہ خوری اور تیراکی ) میں غالب قوت دکھائی دیتا ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ ہمارے غوطہ خور اور تیراک آخر تک لڑیں گے اور ملائیشیا کے لیے تمغے حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے ۔
انچیون 2014 اور جکارتہ 2018 میں پچھلے ایشیائی کھیلوں میں مردوں کے ہینڈ بال میں طلائی تمغے جیتنے والے قطر کے اتھلیٹس ہانگ ژو میں اپنی جیت کا سلسلہ جاری رکھنے کے خواہشمند ہیں۔
قطر اولمپک کمیٹی کے سیکرٹری جنرل جاسم بن راشد البوین نے کہا کہ وہ تمام فیڈریشنوں کے لیے کامیابی کے خواہش مند ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایسے نتائج حاصل ہوں گے جن سے قطری کھیلوں کی ترقی اور براعظمی سطح پر ملک کی نمایاں موجودگی کی عکاسی ہو سکے۔