اعتصام الحق شاقب
بارہ (12)ستمبر کو اقوام متحدہ کا جنوب جنوب تعاون کا دن منایا جاتا ہے ۔جنوب جنوب تعاون ایک ایسا عمل ہے جس کے تحت دو یا دو سے زیادہ ترقی پذیر ممالک علم، مہارت، وسائل اور تکنیکی معلومات کے تبادلے اور علاقائی اور بین العلاقائی اجتماعی اقدامات کے ذریعے اپنے انفرادی یا مشترکہ قومی صلاحیت کی ترقی کے مقاصد کو حاصل کرتے ہیں۔
یونیڈو اپنے رکن ممالک کے درمیان جنوب جنوب اور سہ رخی صنعتی تعاون (ایس ایس ٹی آئی سی) کے فروغ کی ایک شاندار وراثت رکھتا ہے۔ یہ تعاون اس کی تکنیکی معاونت بشمول منصوبوں ، پروگراموں ، نیٹ ورکس ، شراکت داریوں اور عالمی فورمز کی کوششوں کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے۔ ان کوششوں کے ذریعے ممالک مقامی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور یہ باہمی فائدہ مند تعاون ترقیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی اجازت دیتاہے
جنوب جنوب تعاون کو ترقی پزیر ممالک کے درمیان وسائل ،ٹیکنالوجی اور علم کے تبادلے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس میں غیر سرکاری تنظیمیں ،نجی شعبے،سول سوسائیٹی،تعلیمی ادارے اور دیگر عوامل مدد کرتے ہیں تا کہ ترقیاتی چیلنجوں اورمقاصد کو پورا کرنے میں مدد کی جا سکے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی طرف کامیابی کو تیز کیا جاسکے۔
یونیسیف دنیا بھر کے ممالک کو وسیع پیمانے پر پروگرام کے شعبوں میں علم اور مہارت کا تبادلہ کرنے میں مدد کرتا ہے، جیسے بچوں کی بقا، ابتدائی بچپن کی نشوونما، بچوں کا تحفظ (بشمول نوعمر)، ماحولیاتی تحفظ اور انسانی امداد. ایک مثال کے طور پر ، مئی 2017 میں ، چینی حکومت نے لبنان اور صومالیہ میں یونیسیف کو 3 ملین امریکی ڈالر کا عطیہ فراہم کیا جس سے 300000 سے زیادہ خواتین اور کمزور بچے مستفید ہوئے۔ صومالیہ میں بچوں کے لیے شدید غذائی قلت کے زندگی بچانے والے علاج، لبنان میں شامی پناہ گزین اسکول کے بچوں کو موسم سرما کی کٹس اور تعلیم کی فراہمی کے علاوہ، ان منصوبوں نے صلاحیت اور خدمات کی فراہمی میں بھی اضافہ کیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے 2015 میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اجلاس میں ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن اسسٹنس فنڈ (ایس ایس سی اے ایف) قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد کیے گئے وعدوں میں 3 بلین امریکی ڈالر ،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے دیگر ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے 3.1 بلین امریکی ڈالر کا فنڈ، 2016-2018 کے دوران افریقہ میں 60 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری اور دیگر اقدامات شامل ہیں ۔ یہ سب کمزور بچوں کے لئے مثبت بقا اور ترقی کے نتائج پیدا کرنے کے مواقع کی نمائندگی کرتے ہیں.
گزشتہ 40 برسوں میں چین نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں800 ملین سے زائد افراد کو غربت سے نکالنا بھی شامل ہے۔ چین کے پاس شیئر کرنے کے لئے بہت تجربہ ہے: غربت میں کمی میں؛ صحت کے نتائج کو بہتر بنانا؛ اور بچوں سے متعلق دیگر مسائل. بہت سے عالمی اور علاقائی پلیٹ فارمز اور میکانزم کے ذریعے، چین کے تجربات کو بہت سے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔چین اس حوالے سے خود کو جنوب جنوب تعاون کا حقیقی رہنما کہتا ہے ۔گزشتہ چند برسوں کے دوران چین نے جنوب جنوب تعاون کو نمایاں وسائل فراہم کیے ہیں جس کا ااعتراف اقوام متحدہ کی سطح پر بھی کیا جاتا ہے ۔ عالمی برادری کو ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرنے کیلئے چینی صدر کی تجاویز اقوام متحدہ کی اقدار کے مطابق ہیں اور چین کا یہ عزم کہ وہ ان ممالک کو بنیادی ڈھانچے ، تجارت ، کامرس اور عوام کے تبادلے سے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کر دے گا ۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ اور 21ویں صدی کی بحری شاہراہ ریشم پر مشتمل ہے جس کا مقصد قدیم شاہراہ ریشم کے روٹ کے ذریعے ایشیاء کو یورپ ، افریقہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ملانا ہے ۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے حالیہ برکس اجلاس میں بھی اعلان کیا کہ چین نے عالمی ترقی اور جنوب جنوب تعاون فنڈ قائم کیا ہے جس کی کل رقم 4 بلین امریکی ڈالر ہے اور چین عالمی ترقیاتی انیشیٹو کو نافذ کرنے کے لیے 10 بلین امریکی ڈالر کا خصوصی فنڈ شروع کرے گا۔اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف اور اس سے ہم آہنگی، عالمی صحت کے بحرانوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے سترہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جنوب-جنوب تعاون اور سہ رخی تعاون نہایت اہم ہے۔
بلا شبہ اس یکجہتی کو مضبوط کرنے سے ہی بے مثال چیلنجوں اور ہنگامہ خیز حالات سے نمٹا جا سکتا ہے اور جنوب جنوب تعاون میں کامیابی کا حصول ممکن ہے۔