تونس کی سابق ٹینس کھلاڑی سلیمہ صفر نے اخبار "لیکیب” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ان کے ساتھ ساڑھے بارہ سال کی عمر میں ان کے فرانسیسی کوچ ریگیس ڈی کیماریٹ نے ریپ کیا تھا۔ موصوف کو 2014 میں عصمت دری کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
انہوں نے اخبار کو بتایا کہ جب وہ ساڑھے 12 سال کی تھیں تو تقریباً 3 سال تک ریگیس ڈی کیماریٹ نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔
ڈی کیمریٹ پر دو کم عمر طالبات کے ساتھ زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ 26 سابق کھلاڑیوں بشمول سابق نمبر دو فرانسیسی کھلاڑی ازابیل ڈومونگو نے ان کے خلاف جنسی زیادتی اور عصمت دری کے الزامات میں گواہی دی۔
سلیمہ صفر نے کہا کہ تونس سے واپسی کے بعد بورڈو ہوائی اڈے سے واپسی پر آدھی رات کے بعد ایک بجے کا وقت تھا، وہ سڑک کے کنارے رکا اور مجھے چھونے لگا۔ اس وقت مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہو رہا ہے، میں بالکل کچھ سمجھ نہیں پائی۔
صفر جو اب 46 سال کی ہیں نے ایک سوال کےجواب میں کہا کہ میں مفلوج ہو گئی تھی اور حرکت نہیں کر سکتی تھی۔۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ جاننے کا ایک طریقہ تھا کہ میں رد عمل ظاہر کروں گی یا نہیں۔ جب آپ کسی کمپیوٹر کو 550 پر 220 وولٹ سے جوڑ رہے ہیں تو وہ مفلوج ہی ہوگا۔
صفر نے مزید کہا کہ ہم اپنے راستے پر چلے اور دیر سے اس کے گھر پہنچے۔ اس کی بیٹی کمرے میں نیچے صوفے پر سو رہی تھی۔ ایک یا دو گھنٹے بعد میں بیدار ہوئی اور تو وہ مجھے چھو رہا تھا۔ پھر یہ تیزی سے ٹٹولنے سے عصمت دری کی طرف مڑ گیا۔
اس نے سالوں تک کسی کو نہیں بتایا۔ میں انگلینڈ چلی گئی اور آخر کار میں نے کوچ نہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔
صفر نے مزید کہا کہ ’ مجھے اس بات کا اعتراف کرنے میں 25 سال لگے اور پھر اسے کھلے عام کہنے میں 35 سال لگے۔ ازابیل ڈومنگو اور ان تمام خواتین کو سلام جنہوں نے بات کی۔ میں سمجھتی ہوں کہ وہ بات نہیں کرتی۔ ہمیں ایسا لگتا ہے تو ہمیں یہ کرنا چاہیے‘۔
ڈی کیمریٹ ٹرائلز کے وقت صفر نے تصدیق کی کہ وہ حقیقی ڈپریشن کی حالت میں گر گئی تھی۔
اس نے مزید کہا کہ "خوش قسمتی سے میرے والدین اور رشتہ داروں نے مجھے بتایا۔ آپ مضبوط ہیں اور آپ ایسا نہیں ہونے دیں گی۔ ہر بار جب میں نے یہ سنا، مجھے جو شرم محسوس ہوئی، اس کا تصور نہیں کر سکتی۔ اس نے بالواسطہ طور پر مجھے ثابت کر دیا کہ میں کتنی بزدل اور کمزور تھی۔ میں نے پوری آزمائش کے دوران یہ زندگی گزاری۔
صفر جس کا کیریئر 1993 اور 2008 کے درمیان تھا نے پہلی بار اس صدمے کے بارے میں بات کی۔ اس نےاپنے نفسیاتی ماہر سے بات کی اور بتایا کہ کس طرح وہ "صوفے پر لیٹی اور 48 گھنٹے روتی رہی۔ اس نے نتیجہ اخذ کیا کہ میں 2001 میں بہترین سو کھلاڑیوں کے کلب میں پہنچی، لیکن جب بھی میں بڑی فتح کے قریب پہنچی میں مفلوج ہو گئی۔