شمالی وزیرستان کے ایک نوجوان کامران خان نے پاکستان کا نام روشن کرتے ہوئے امریکا میں ’کری ایٹو ایوارڈ 2023‘ میں پیپلزچوائس ایوارڈ جیت لیا۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل سپین وام سے تعلق رکھنے والے کامران کا فنی نقطہ نظر اتنا مضبوط تھا کہ اس نے مقابلے کے عوامی ووٹنگ کے زمرے میں سرفہرست مقام حاصل کیا۔ ان کی فنی صلاحیت میں عالمی سامعین سے جڑنے کی خوبی بھی ان کے اس مقام پر پہنچنےکا ثبوت ہے۔
عالمی مقابلہ جیتنے پر کامران خان کو پاک فوج کی جانب سے سراہتے ہوئے ان کے اعزاز میں میران شاہ ڈویژن ہیڈکوارٹر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ٹو ڈی اینی میشن ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کے باعث کامران کو اپنے ہنر کو نکھارنے میں مشکلات درپیش تھیں۔
پاک فوج نے کامران کے صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ان کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس لیپ ٹاپ مہیا کیا جو جدید گرافک کارڈز اور اینی میشن کے لیے مختلف سافٹ ویئرز سے لیس ہے۔ یقیناً ان کے ہنر کو نکھارنے اور مستقبل میں مزید مواقع فراہم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
کامران خان نے شہداء کی یادگار پہ کھڑے ہو کر اپنی کامیابی شہداء کے نام کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی بدولت ہی شمالی وزیرستان میں امن قائم ہوا ہے۔ ’جو لوگ کہتے ہیں شمالی وزیرستان میں امن نہیں ہے میں ان کے لیے ایک مثال ہوں اگر یہاں امن نہیں ہوتا تو میں یہاں یہ ہنر سیکھ ہی نہیں پاتا۔‘
کامران خان کے مطابق اگر پاک فوج اور شہداء کی قربانیاں نہ ہوتیں تو یہاں کوئی درسگاہ نہیں ہوتی صرف ناخواندگی ہوتی۔ ’وزیرستان میں امن نہ ہوتا تو آج میں یہاں کھڑا نہ ہوتا۔۔۔امن کی بدولت میں نے یہ ہنر سیکھا اور عالمی مقابلے میں حصہ لیا۔‘
عالمی مقابلے میں حصہ لینے کی بدولت کامران خان کے ہنر میں مزید نکھار اور اعتماد پیدا ہوا ہے، اپنی حوصلہ افزائی کے پیش نظر نوجوان کامران خان نے دیگر طالبعلموں کو بھی محنت کرنے اور آگے بڑھنے کی ہدایت کی ہے۔
کامران خان شمالی وزیرستان کے لوگوں کے لیے ایک مثال اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ وہ نہ صرف کمپیوٹر سائنس میں اچھے ہیں بلکہ اپنے حالیہ میٹرک کے امتحانات میں انہوں نے 968 نمبر حاصل کیے ہیں۔