بیجنگ ()
برونڈی کے صدر ایوارسٹے ندایشمی نے حال ہی میں سی جی ٹی این کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین افریقہ تعاون کا بغور مطالعہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین افریقی دوستوں کے ساتھ تعاون کرنے اور مشترکہ فلاح و بہبود کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ایک مثال صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو ہے، جس کا مقصد بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنا ہے۔ چین افریقہ فتح کرنے نہیں آیا تھا۔تاہم، کچھ بڑے ممالک اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، افریقی ممالک کے اندرونی معاملات پر ڈکٹیٹ کرنا چاہتے ہیں، اور دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں۔تاہم چین کے افریقہ کے ساتھ تعلقات غیر مشروط ہیں ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے چینی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے، چین دوسرے ممالک کو اپنی نو آبادی نہیں بنانا چاہتا کیوں کہ اسے نوآبادیاتی ہونے سے نقصان ہوا ہے۔ اور وہ ممالک جنہوں نے کسی زمانے میں دوسرے ممالک کو نوآبادیات بنایا تھا دیکھا ہے کہ چین مضبوط ہو گیا ہے اور چین افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔ اس لیے وہ چین کا راستہ روکنے کے لیے استعماری نظریے اور ذہنیت کا استعمال کر رہے ہیں ۔
ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ "دوسرے لوگوں کے ماڈل ہمارے خاندانوں کی تعمیر نہیں کر سکتے ہیں، اور ہمارے ماڈل دوسرے لوگوں کے خاندانوں کی تعمیر نہیں کر سکتے ہیں.”ہم نے چین-افریقہ تعاون کے فورم میں شرکت کی، جہاں ہم نے چین کے ساتھ بات چیت کی، کسی افریقی نے یہ محسوس نہیں کیا کہ "اب ہمیں کسی مخصوص نظریے کے ساتھ ہم آہنگ ہونا پڑے گا”، ہم مفادات کے ملاپ اور دنیا کی بھلائی کی تلاش میں ہیں۔چونکہ ہم عالمگیریت کا حصہ ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے، تعاون کرنا چاہیے اور جیتنا چاہیے۔کیونکہ انسانی فطرت آپس میں جڑی ہوئی ہے، اس لیے ہمارے لیے بہتر ہے کہ ہم ایک دوسرے کو قبول کریں اور مل کر آگے بڑھیں۔