بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے 15ویں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت اور جنوبی افریقہ کے اپنے سرکاری دورے کے دوران کئی اہم تقاریر کیں جنہوں نے پوری دنیا کے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔ کئی ممالک کی شخصیات نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی اہم تقاریر چین کے کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں اور یہ ترقی پذیر ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعاون کی سمت کی نشاندہی بھی کرتی ہیں۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
بیلاروس کے وزیر خارجہ ایلینک نے کہا کہ صدر شی کی تقریر کا مرکزی نقطہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آ ئی
)پر عمل درآمد کو تیز کرنا ہے۔ یہ ایک اہم موضوع ہے، جو ڈائیلاگ میں حصہ لینے والے ہر ملک سے متعلق ہے، اور یہ برکس کی پالیسی اور عمل کے سنگ بنیادوں میں سے ایک ہونا چاہیے۔
کیوبا کے سنٹر فار انٹرنیشنل پولیٹیکل اسٹڈیز میں چین سے متعلق اسکالر ایڈورڈو ریگالارڈو نے کہا چین کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو بروقت اور مقبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ برکس ممالک عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ہیں۔
سینٹر فار ایشین اسٹڈیز، تہران یونیورسٹی ایران کے ڈائریکٹر حامد وفا نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں کثیرالجہتی پر زور دیا، جو ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی کے لیےمواقع فراہم کرے گا۔ متعدد ممالک کی جانب سے برکس جیسی بین الاقوامی تنظیموں میں شامل ہونے کے خواہش ظاہر کرتی ہے کہ یہ ممالک یکطرفہ پسندی سے تھک چکے ہیں اور کثیرالجہتی کے خواہشمند ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے مالیاتی کالم نگار نیل نے اپنے کالم "ویوپوائنٹ”میں کہا کہ صدر شی جن پھنگ کا پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو یکطرفہ پسندی اور یک قطبی دنیا کی تلاش کے بجائے دنیا کے تمام ممالک کی اقتصادی خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے عزم کا اظہار ہے۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کے مشترکہ تعاون کا عکاس ہے۔