اسرائیل اور حماس کا ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

اسرائیل اور حماس کا ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

اسرائیل اور حماس نے گزشتہ روز قیدیوں کی دوسری کھیپ کو رہا کر دیا لیکن اس میں کچھ مسائل پیدا ہوئے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ہاگری نے کہا کہ حماس کی جانب سے اسی دن چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کی رہائی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے کیونکہ حماس نے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کو ترجیح نہیں دی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی شہری البل یہودا کو 25 جنوری کو رہا کیا جانا تھا لیکن حماس نے انھیں رہا نہیں کیا۔ اسرائیل غزہ کی آبادی کو اس وقت تک جنوب سے شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت نہیں دے گا جب تک اس کی رہائی کا انتظام نہیں کیا جاتا۔ 25 تاریخ کو سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، ذرائع نے بتایا کہ یہودا حالیہ دنوں فلسطینی اسلامی جہاد (جہاد) کی حراست میں ہے ۔ جہاد کا کہنا ہے کہ یہودا ایک عام شہری نہیں بلکہ ایک ٹرینڈ سپاہی ہے ۔

ادھر غزہ کے بے گھر افراد کی ایک بڑی تعداد نیچارم کوریڈور کے جنوبی حصے میں جمع ہوئی اور تاحال اسرائیلی فوج کی جانب سے اجازت کا انتظار کر رہی ہے ۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے نیچارم کوریڈور کے قریب غزہ کے متعدد شہریوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

حماس نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو جنوب سے شمال کی طرف واپس آنے کی اجازت نہ دینے کا اسرائیل کا رویہ جنگ بندی معاہدےپر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ بن رہا ہے اور اسرائیل کو اس عمل کے اثرات کا ذمہ دار ہونا چاہئے۔حماس کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی سے معاہدے کے اگلے مرحلے پر عمل درآمد متاثر ہوگا۔

Comments (0)
Add Comment