بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے جی7 وزرائے خارجہ کانفرنس کے مشترکہ بیان کے بارے میں سوال کیا جس میں چین کے ساتھ تعمیری اور مستحکم تعلقات قائم کرنے ، عالمی چیلنجوں کا جواب دینے کے لیے تعاون کرنے کی تجویز، روسی دفاعی صنعت کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ ، چین کے حوالے سے نام نہاد "زیادہ پیداواری صلاحیت” کے بڑھاوے اور مشرقی بحیرہ چین، بحیرہ جنوبی چین، تائیوان، سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ سے متعلق معاملات پر بیانات شامل ہیں۔بد ھ کے روزسوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے، چین نے کئی بار G7 کے چین سے متعلق غلط تبصروں پر اپنی مضبوط اور اصولی پوزیشن کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ جی 7 نے چین کے ساتھ تعمیری اور مستحکم تعلقات قائم کرنے اور عالمی چیلنجوں کا جواب دینے کے لیے تعاون کرنے کی تجویز پیش کی ہے، اس لیے جی7 کو باہمی احترام، مساوات اور باہمی فائدے کے جذبے پر عمل کرنا چاہیے اور چین پر اس طرح کے حملوں اور اسے بدنام کرنے کے بجائے عملی اقدامات کے ساتھ مذکورہ بیانات پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ماؤ ننگ نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ایک صدی میں رونما ہونے والی تبدیلیاں تیز تر ہو رہی ہیں اور بین الاقوامی امن اور ترقی کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔ امید ہے کہ جی7 ممالک جغرافیائی اور سیاسی کھیلوں میں ملوث ہونا بند کر یں گے، اپنی تنگ نظری کو ترک کر یں گے اور بین الاقوامی برادری کے اتحاد اور تعاون میں اپنا عملی حصہ ڈالیں گے۔