آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں منعقد ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی انتیسویں کانفرنس میں ،نئے اجتماعی موسمیاتی فنانشل عددی ا ہداف (این سی کیو جی) اور پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت عالمی کاربن مارکیٹ میکانزم سمیت دیگر موضوعات پر سلسلہ وار نتائج برآمد ہوئے ۔
اپنے خطاب میں چینی وفد کے سربراہ نے کہا کہ انسانیت مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی ہے اور موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد اور تعاون واحد طریقہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں طے پانے والی این سی کیو جی کی دستاویز میں ترقی یافتہ ممالک کے مالیاتی وعدے ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے سے کوسوں دور ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کی مالی ذمہ داریوں کو مزید واضح کیا جانا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی کلید "مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں” کے اصول پر عمل کرنے، کثیر الجہتی کو برقرار رکھنے اور جیت جیت کے تعاون کرنے میں مضمر ہے۔
چینی وفد کے سربراہ نے کہا کہ ایک ذمہ دار بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین موسمیاتی تبدیلی اور بین الاقوامی تعاون پر کثیر الجہتی عمل کو فروغ دینے کے لئے ہمیشہ تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ چین موسمیاتی تبدیلیوں سے فعال طور پر نمٹنے کی قومی حکمت عملی پر عمل درآمد جاری رکھے گا، کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلٹی کے اہداف پر عمل درآمد جاری رکھے گا، اور موسمیاتی تبدیلی پر وسیع پیمانے پر جنوب-جنوب تعاون جاری رکھے گا، تاکہ دنیا کی پائیدار ترقی میں حصہ لیا جا سکے۔
چینی نمائندے نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ کنونشن اور پیرس معاہدے میں طے شدہ وژن کی جانب ٹھوس قدم اٹھانے کے لئے مل کر کام کرے اور مشترکہ طور پر ایک صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کرے۔