نیتن یاہو کی گرفتاری کے وارنٹ سےامریکہ اور مغربی ممالک میں شدید اختلافات

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے 21 نومبر کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے ۔ 23 نومبر کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اسی روز یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کے اعلی نمائندے جوزف بوریل نے کہا کہ یورپی یونین میں شامل ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئی سی سی کے فیصلوں کو مل کر نافذ کریں۔
اس سے قبل اس فیصلے پر امریکہ اور مغربی ممالک میں شدید اختلافات سامنے آئے ۔ امریکہ اور جمہوریہ چیک نے اسرائیل کی حمایت کی تاہم کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک جیسے نیدرلینڈز، اٹلی، اسپین، فن لینڈ، پرتگال اور آئرلینڈ نے آئی سی سی کے فیصلے کا احترام اور حمایت ظاہر کی ۔ اس حوالے سے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے فیصلے کا اصل اثر امریکہ اور مغربی ممالک پر پڑ رہا ہے جو اسرائیل کے اتحادی ہیں۔ ان ممالک کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھیں یا بین الاقوامی اداروں اور بین الاقوامی قانون کی حمایت کریں۔
کچھ یورپی میڈیا تجزیہ کاروں نے اس بات کا بہت کم امکان ظاہر کیا ہے کہ نیتن یاہو کو گرفتار کیا جائے گا اور انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کیا جائے گا لیکن ان کا کہنا ہے کہ گرفتاری کا وارنٹ بین الاقوامی برادری میں اسرائیل کو مزید تنہا کرسکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی سی سی کے اس وارنٹ کو قانونی طاقت حاصل ہے لیکن خود عدالت کے پاس اس کے نفاذ کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔اس وارنٹ کا سب سے فوری اثر یہ ممکن ہے کہ اس کے بعد نیتن یاہو کے سفر کے منصوبوں کو محدود کردیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment