بیجنگ : جی 20 کیا ہے؟یہ ایک بین الاقوامی اقتصادی تعاون فورم ہے جس کا مقصد ترقی یافتہ ممالک اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے ممالک کے درمیان ترقی اور تعاون پر کھلی اور تعمیری بات چیت اور صلاح مشورہ کو فروغ دینا ، تعاون حاصل کرنا اور عالمی معیشت کی مستحکم اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، بین الاقوامی طاقت کا ڈھانچہ تبدیل ہو رہا ہے، اور عالمی گورننس کا نظام بدل رہا ہے۔اس تناظر میں بین الاقوامی تعاون کے پلیٹ فارم زیادہ اہم ہوتے جا رہے ہیں ، جن میں اپیک یعنی ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کی تنظیم اور جی 20 چمکتے ہوئے جڑواں ستاروں کی طرح دوستی، تعاون اور مستقبل کے پل کے طور پر مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ زیادہ منصفانہ دنیا اور پائیدار سیارے کی تعمیر کی جا سکے۔
اس سال کے جی 20 سمٹ کے اہم نکات کیا ہیں؟
اپیک اور جی 20 کے دو اہم اجلاس جنوبی امریکہ میں یکے بعد دیگرے منعقد ہو رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلوبل ساؤتھ ممالک زیادہ پراعتماد رویے کے ساتھ عالمی گورننس، تعاون اور ترقی کو فروغ دینے کے عمل میں فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں۔یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک موجودہ عالمی چیلنجوں کا جواب دے رہے ہیں اور صرف دیکھنے والوں کا کردار ادا کرنے کے بجائےمستقبل کی عالمی ترقی کے لئے مشترکہ طور پر ایک خاکہ تیار کرنے میں فعال شراکت دار ، پروموٹرز اور یہاں تک کہ رہنماؤں کے طور پر کام کرنے میں پہل کر رہے ہیں.
موجودہ جی 20 سمٹ کے میزبان کی حیثیت سے ، برازیل نے سربراہی اجلاس کے موضوع کو "ایک منصفانہ دنیا اور ایک پائیدار سیارے کی تعمیر” کا نام دیا ، جس میں برازیل اور گلوبل ساؤتھ کے بہت سے ممالک کی اپیل کا اظہار کیا گیا ہے کہ غربت کے خاتمے پر توجہ دی جائے اور ایک زیادہ منصفانہ عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کی جائے۔ برازیل کا ماننا ہے کہ جی 20 کو مغربی ترقی یافتہ ممالک کے ” دا گولڈن بلین ” آبادی کے مفادات کو ہی آگے بڑھانے کا آلہ نہیں بننا چاہئے، بلکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، چاہے وہ سماجی یکجہتی ہو، بھوک کا خاتمہ ہو، توانائی کی منتقلی ہو، پائیدار ترقی ہو، یا عالمی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات ہوں. یہ کہا جا سکتا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد کی انتھک کوششوں کی بدولت جی 20 فریم ورک میں بات چیت زیادہ جامع ہوتی جارہی ہے اور جی 20 سربراہ اجلاس عالمی نظام کی کثیر قطبیت کی طرف بتدریج منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے ایک اہم عالمی گورننس فورم بھی بن رہا ہے۔
گزشتہ جی 20 سربراہ اجلاسوں کی ایک اہم خصوصیت چین کا نمایاں قائدانہ کردار رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں، جغرافیائی سیاسی مسائل نے زیادہ توجہ حاصل کی ہے، اور مغربی ممالک جی 20 کو جغرافیائی سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے ایک پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ جی 20 کو اپنے اصل مشن اور ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور مربوط ترقی کے معاملے پر توجہ دینی چاہئے۔ اس مقصد کے لیے چین نے ہمیشہ ترقیاتی تعاون کو نمایاں مقام پر رکھا ہے، دنیا کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو جیسے اقدامات اور ان کی عملی شکل فراہم کیے ہیں، نتیجہ خیز تعاون کے بھر پور ثمرات فراہم کرکے دنیا کے ساتھ ترقیاتی مواقعوں کا اشتراک کرنے کے عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور انسانیت کے لئے غربت کے خاتمے، ترقی اور وقار حاصل کرنے کے لئے درست راستے کی نشاندہی کی ہے. مثال کے طور پر ،حال ہی میں پیرو میں ، جہاں اپیک سربراہ اجلاس منعقد ہوا وہاں چانکے بندرگاہ ، جو چینی سرمایہ کاری سے تعمیر کی گئی ہے ، فعال ہوچکی ہے۔ چانکے بندرگاہ لاطینی امریکہ میں ایک اہم مرکزی بندرگاہ اور پیسیفک گیٹ وے پورٹ بن جائے گی جو مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی اور چین اور لاطینی امریکی ممالک کے مابین دوستانہ اقتصادی اور تجارتی تبادلوں کے لئے ایک نیا کنکشن پوائنٹ اور مواصلاتی پل کا کردار ادا کرے گی.
جی 20 کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ چین نے ہمیشہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے اصولوں پر مضبوطی سے عمل کیا ہے جو ایک بڑے بحری جہاز کے استحکام کے لئے لنگر کی طرح ہے جس نے ہنگامہ خیز عالمی صورتحال کو پر امن بنایا ہے ۔ 2016 میں ، صدر شی جن پھنگ نے جی 20 ہانگ چو سمٹ کی صدارت کی تھی جس میں متعدد تخلیقی ، قائدانہ اور ادارہ جاتی نتائج حاصل کئے گئے اور عالمی اقتصادی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات میں ایک اہم باب لکھا گیا۔ چین نے افریقی یونین کے ایک مکمل رکن بننے کی حمایت کی اور زیادہ منصفانہ سمت میں عالمی حکمرانی کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے جی 20 کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ 18 نومبر کو ، صدر شی جن پھنگ نے برازیل میں جی 20 سمٹ میں عالمی ترقی کی حمایت کے لئے چین کی طرف سے آٹھ اقدامات کا اعلان کیا ، جن میں اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تعمیر ، "گلوبل ساؤتھ” ریسرچ سینٹر کی تعمیر ، افریقہ کی ترقی کی حمایت ، غربت میں کمی اور غذائی تحفظ پر بین الاقوامی تعاون کی حمایت ، عالمی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی کامیابیوں کے ساتھ "گلوبل ساؤتھ” کے لئے مزید فوائد کو فروغ دینا ، جی 20 اینٹی کرپشن ایکشن پلان پر عمل درآمد اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لئے یکطرفہ کھلا پن شامل ہے۔ ان میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والے تمام کم ترقی یافتہ ممالک کی 100 فیصد ٹیرف اشیاء کے لیے زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ کا اعلان بھی شامل ہے۔
بنی نوع انسان کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر صرف ایک جملہ یا کھوکلا نعرہ نہیں ہے۔ اس میں بین الاقوامی برادری کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک امید کرتے ہیں کہ جی 20 اپنے اصل مشن پر ثابت قدم رہے گا اور زیادہ عملی تعاون کے نتائج حاصل کرے گا تاکہ سب کے لیے زیادہ جامع ، فائدہ مند اور لچکدار عالمی ترقی حاصل کی جاسکے اور زیادہ منصفانہ بین الاقوامی گورننس سسٹم کی تعمیر کی جاسکے۔