لیما : چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے اور ایشیا بحرالکاہل تعاون کو بھی جغرافیائی سیاست، یکطرفہ اور بڑھتے ہوئے تحفظ پسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاریخ کے چوراہے پر کھڑے ایشیا بحرالکاہل کے ممالک کو اتحاد اور تعاون کرنا چاہئے، ذمہ داری لینے کی ہمت رکھنی چاہئے، مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایشیا بحر الکاہل کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینا چاہئے، اور ایشیا بحر الکاہل کی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اتوار کے روز31 ویں اپیک رہنماؤں کا غیر رسمی اجلاس پیرو میں لیما کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا۔
چین کے صدر نے اجلاس میں شرکت کی اور ” عہد کی ذمہ داریوں کا اشتراک اور ایشیا بحرالکاہل خطے کی ترقی کو مشترکہ طور پر فروغ دینا” کے عنوان سے ایک اہم تقریر کی۔
اپنی تقریر میں شی جن پھنگ نے اس حوالے سے شی جن پھنگ نے تین تجاویز پیش کیں ۔سب سے پہلے، ہمیں ایشیا بحرالکاہل تعاون کا ایک کھلا اور جامع نمونہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ دوسرا ، ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں سبز جدت طرازی کی ترقی کی رفتار کو فروغ دینا چاہئے۔ تیسرا یہ کہ ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے تصور کو مضبوطی سے قائم کیا جائے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اصلاحات اور کھلا پن چین اور دنیا کے درمیان مشترکہ ترقی کا ایک تاریخی عمل ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں 300 سے زائد اہم اصلاحاتی اقدامات پیش کیے گئے، جن میں اعلیٰ سطح کے سوشلسٹ مارکیٹ اقتصادی نظام کی تعمیر، اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کو فروغ دینا، اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینا، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا اور ایک خوبصورت چین کی تعمیر جیسے مختلف شعبوں میں منظم انتظامات شامل ہیں۔ چین کی ترقی ایشیا بحرالکاہل خطے اور دنیا کی ترقی کے لئے مزید نئے مواقع فراہم کرے گی۔ چین تمام فریقوں کو چین کی ترقی کی ایکسپریس ٹرین کی سواری جاری رکھنے اور دنیا کے تمام ممالک کی جدیدکاری کے لئے پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔