لیما:چینی صدر شی جن پھنگ نے لیما میں ایپک رہنماؤں کی غیر رسمی ملاقات کے دوران نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لیکسن سے ملاقات کی۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 10 سال قبل جب میں نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا تو دونوں فریقوں نے چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران، چین اور نیوزی لینڈ کے تعلقات نے ترقی کی ایک صحت مند اور مستحکم رفتار کو برقرار رکھا ہے، جس سے دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو مؤثر طریقے سے بڑھایا گیا ہے۔ چین اور نیوزی لینڈ دونوں ایشیا پیسیفک خطے کے اہم رکن ہیں اور معیشت کے حوالے سے باہمی فائدے کے ساتھ ایک دوسرے کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔ چین نیوزی لینڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر چین-نیوزی لینڈ تعلقات کے مزید فروغ کے لیے تیار ہے جس میں باہمی احترام، باہمی رواداری، تعاون اور مشترکہ ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ دونوں ممالک کی ترقی میں مدد مل سکے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین مختلف ذرائع سے تبادلوں کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کی مقامی حکومتوں، نوجوانوں، میڈیا، اسکالرز اور دیگر شعبوں کی حمایت کرتا ہے۔ چین نے نیوزی لینڈ کو ویزا فری دائرہ کار میں شامل کیا ہے اور نیوزی لینڈ کے مزید دوستوں کا چین میں کام کرنے اور سفر کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔
لیکسن نے کہا کہ نیوزی لینڈ ، نیوزی لینڈ اور چین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مسلسل گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے، ون چائنا پالیسی کی مضبوطی سے پاسداری کرتا ہے، اور چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے، معیشت و تجارت، سبز ترقی، اور موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے سمیت مختلف شعبوں میں تبادلوں او تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے،اور چین کے ساتھ علاقائی تجارت کی آزادی اور کھلے پن کو برقرار رکھنے اور علاقائی خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے پر امید ہے۔