بیجنگ : کینیڈا کی وزارت خارجہ نے "کینیڈا-جنوبی کوریا خارجہ امور اور دفاع (2+2) مشترکہ وزارتی بیان” جاری کیا، جس میں تائیوان، بحیرہ جنوبی چین اور چین کے بنیادی مفادات سے متعلق دیگر معاملات پر تناؤمیں اضافے کےلیے غلط بیانات پیش کیے گئے ۔ کینیڈا میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چین اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔بدھ کے روز ترجمان نے کہا کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور تائیوان کا معاملہ خالصتاً چین کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں کوئی غیر ملکی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے ۔ اس وقت آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا چیلنج "تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیاں اور بیرونی قوتوں کی مداخلت اور تخریب کاری ہے۔ اگر متعلقہ ممالک آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کے بارے میں واقعی فکر مند ہیں تو انہیں ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل کرنا چاہئے اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کے خلاف واضح موقف اختیار کرنا چاہئے۔ ترجمان نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں صورتحال عمومی طور پر مستحکم رہتی ہے۔ چین بات چیت اور مشاورت کے ذریعے براہ راست متعلقہ ممالک کے ساتھ اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لئے پرعزم ہے ، اور خطے کے ممالک بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے سے دانشمندانہ طور پر نمٹنے کے لئے مکمل طور پر پراعتماد اور اہل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بحیرہ جنوبی چین دنیا کے محفوظ ترین اور آزاد ترین سمندری راستوں میں سے ایک ہے اور بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی اور پرواز کی آزادی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ چین خطے سے باہر کے ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کے لئے خطے کے ممالک کی کوششوں کا احترام کریں اور تنازعہ پیدا کرنے والے اقدامات بند کریں۔