اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیرمین ، و صدر ہوٹل اینڈ موٹلز ایسوسی ایشن اسلام آباد راولپنڈی نادرن ایریا ایم اکرم فرید نے ہوٹلز نمائندگان کی ہنگامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہویے کہا کہ اسلام آباد میں قائم غیر قانونی گیسٹ ہاوسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا اور اسلام آباد کیپٹل اتھارٹی (سی ڈی اے ) سے انکے خلاف سخت ترین آپریشن کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب عامر فاروق نے وا ضح طور پر رہائشی علاقوں میں قائم غیر قانونی گیسٹ ہاوسز کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔رہائشی علاقوں میں غیر قانونی طور پر قائم گیسٹ ہاوسز کی وجہ سے نہ صرف شہر کی ہوٹل انڈسٹری کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ معاشرے میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس سے پیشتر سپریم کورٹ کے احکامات کی وجہ سے سی ڈی اے نے کاروائی شروع کردی تھی لیکن کچھ عرصے بعد یہ کام روک دیا گیاجس کی وجہ سے مزید گیسٹ ہاوسز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ چونکہ یہ تمام گیسٹ ہاوسز رہائشی علاقوں میں قائم ہیں جسکی وجہ سے یوٹیلیٹی کی تمام سہولیات بھی رہائشی ٹیرف پر حاصل کررہے ہیں ، اسکے علاوہ یہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، بیڈ ٹیکس سمیت ای او بی آئی اور سوشل سیکیورٹی نہ ادا کرکے حکومتی خزانے کو بھاری نقصان پہنچارہے ہیں۔ شہر کی ہوٹل انڈسٹری نہ صرف کمرشل ٹیرف کی بنیادوں یوٹیلیٹی بلز اور تمام حکومتی ٹیکسز ادا کر رہی ہیں بلکہ ایف بی آر، فوڈ ڈیپارٹمنٹ، سی ڈی اے، ہیلتھ اینڈ سیفٹی ،قانون نافذ کرنے والے اور تمام حکومتی اداروں کے پاس ہوٹل انڈسٹری کا تصدیق شدہ ریکارڈ ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوٹل انڈسٹری جو آئے دن کی ہڑتال، دھرنوں اور ملکی ابتر معاشی صورتحال کی وجہ سے پہلے ہی بحرانی صورتحال سے دوچار ہے کو بچانے کے لئے ان غیر قانونی گیسٹ ہاوسز کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کی جائے۔