تائی یوآن(شِنہوا) چین کے شمالی صوبے شنشی میں 12 سے 18 اکتوبر تک بین الاقوامی طلبا کے لئے چائنیز مارشل آرٹس تربیتی کیمپ 2024 کا انعقاد ہوا جس میں 79 پاکستانی طلبا سمیت 100 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے حصہ لیا۔
پاکستانی طالبہ عنزہ اعجاز حیات شنشی میڈیکل یونیورسٹی میں طب کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس کے والدین ڈاکٹرز ہیں اور اس کے بہن بھائیوں نے بھی طب سے متعلق تعلیم حاصل کی۔ عنزہ کا سب سے بڑا بھائی شنشی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہے اور اس کا دوسرا بڑا بھائی ابھی شنشی میڈیکل یونیورسٹی میں ہی زیرِ تعلیم ہے۔ اپنے اہل خانہ سے متاثر ہو کر عنزہ نے بھی چین میں طب کی تعلیم حاصل کرنے کا انتخاب کیا۔
عنزہ کا کہنا تھا ”دوسروں کی مدد کرکے مجھے خوشی ہوتی ہے، خصوصاً میں مزید لوگوں کی زچگی میں مدد کرنا چا ہتی ہوں، لہٰذا میں ماہر زچہ وبچہ بننا چاہتی ہوں”۔
مارشل آرٹس کی روایتی چینی ثقافت میں جڑیں بہت گہری ہیں ہیں جو توازن، ہم آہنگی، احترام اور نظم و ضبط کی عکاسی کرتے ہیں۔ عنزہ نے کہا ”میرے لئے مارشل آرٹس کے ذریعے چینی ثقافت کو سمجھنا شاندار تجربہ ہے۔ متعدد غیر ملکی اپنے دفاع، چستی اور ثقافتی زندگی سے محظوظ ہونے کے لئے ان دنوں چینی مارشل آرٹس سیکھ رہے ہیں”۔ عنزہ نے کہا کہ وہ مستقبل میں مارشل آرٹس سیکھنے کا عمل جاری رکھے گی۔
عنزہ کے دوسرے بڑے بھائی یوباب اعجاز حیات نے بھی تربیتی کیمپ میں حصہ لیا۔ چین میں تعلیم کے ایک ہی ہفتے بعد اسے مارشل آرٹس کا شوق ہوا۔ یوباب کا کہنا تھا ”مارشل آرٹس صحت کے لئے اچھے ہیں جس سے ہمارے جسم کا ہر حصہ حرکت کرتا ہے۔ میں یہ سیکھتا رہوں گا”۔ یوباب نے یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چین میں مزید تعلیم حاصل کرنے اور کام کے سلسلے میں چین میں ہی قیام کرنے کی امید ظاہر کی۔
پاکستانی طالبہ مریم زاہد کو قدیم چینی عمارتیں پسند ہیں۔ وہ بِگ وائلڈ گوز پاگوڈا، بیل ٹاور اور شی آن میں سٹی وال سے انتہائی متاثر ہے۔ وہ چینی مارشل آرٹس کو ان تاریخی عمارتوں جیسا تصور کرتی ہے۔
مریم نے کہا ”مارشل آرٹس کی کئی اقسام ہیں۔ تائی چھی سست اور پر امن ہے۔ شاؤلِن کنگ فو تیز اور طاقتور ہے۔ مارشل آرٹس محض لڑائی نہیں بلکہ یہ لوگوں کو مضبوط بننے، توجہ مرکوز کرنے اور خود کو منظم کرنا سکھاتی ہے‘‘۔
شنشی میڈیکل یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ایجوکیشن کالج کے ایک استاد لی یان شن نے کہا کہ اس تربیتی کیمپ کی مدد سے بین الاقوامی طلبا نے نہ صرف مارشل آرٹس کی تکنیک سیکھی بلکہ مارشل آرٹس کو چینی روایتی ثقافت کے حوالے سے مزید سمجھنے کے لئے بھی استعمال کیا۔
لی نے کہا ”چینی مارشل آرٹس سے اخذ کی گئی مٹھی پکڑنے کی روایت کی عاجزی اور احترام سے لے کر نرمی و سختی کے امتزاج تک طلبا نے چینی ثقافت کی گہرائی کو محسوس کیا”۔