یوم سیاہ -کشمیر کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
ستتر سال قبل آج کے دن بھارت نے سری نگر پر اپنی افواج اتاریں اور جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ بھارت نے تب سے کشمیری عوام کی خودارادیت کی جائز خواہش کو دبایا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے لوگوں نے گزشتہ 77 سالوں میں ان گنت مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ تاہم، ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو حاصل کرنے کا ان کا عزم اب بھی اتنا ہی پختہ ہے جتنا کہ 1947 میں تھا۔
آج کے دن میں کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی مسلسل جدوجہد میں دی گئی قربانیوں کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بلاشبہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
بھارت 5 اگست 2019 سے IIOJK پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے اقدامات کر رہا ہے۔ بھارت کے مذموم عزائم کا مقصد IIOJK کی متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانا اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے ان کے جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔
آج کشمیری عوام اپنی روزمرہ کی زندگی اور معاش پر سخت ترین اور تکلیف دہ پابندیاں برداشت کر رہے ہیں۔ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ بھارتی قابض افواج انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہیں ۔ تاہم یہ جابرانہ اقدامات کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی تڑپ کو کم نہیں کر سکتے۔
جیسا کہ میں نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں یہ ایک بار پھر یہ واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد سے ممکن ہے۔
بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اپنے جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا نہیں سکتا۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کے حتمی حل تک ان کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔