پاکستانی صحافیوں کی چین کے سنکیانگ میں نسلی اتحاد و سیاحت کی تعریف

ارمچی (شِنہوا) ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کارپوریشن میں چائنیزنیوزاینڈ ویڈیو نیوزسروس کے ڈائریکٹر رب نواز باجوہ نے چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں قازان چھی کے دورے میں متعدد تصاویر بنائیں اور سنکیانگ میں نسلی اتحاد اور سیاحتی ترقی کو سراہا۔
باجوہ نے کہا کہ ثقافت انتہائی بھرپور اور مختلف طرز کی ہے ، میں نے ہر جگہ مہمان نوازی کو محسوس کیا اور میرا والہانہ استقبال ہوا۔
ویغور زبان میں قازان چھی کا مطلب ’’ برتن بناکر روزی کمانے والے افراد‘‘ ہے۔ قازان چھی ایک تاریخی مقام ہے جہاں ویغور، ہوئی اور قازق سمیت مختلف نسلی گروہ آباد ہیں اور یہ یی ننگ شہر میں قومی سطح کا ایک مقبول سیاحتی مقام ہے ۔
سیاحتی علاقے میں چہل قدمی کرتے ہوئے بین الاقوامی سیاحوں نے استقبالیہ تقریب میں شرکت کی جہاں مختلف نسلی گروہوں کے افراد روایتی ملبوسات زیب تن کئے ایک ساتھ رقص کر رہے تھے۔
باجوہ موسیقی کی خوبصورت دھنوں اور سحرانگیزرقص سے متاثر ہوئے اور تقریب کے اختتام پر رقص کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر کوئی بہت خوش تھا۔ یہ سیاحت، مہمان نوازی اور معاشی سرگرمی کا ایک اچھا امتزاج تھا۔ یہ لطف اندوز ہونے اور خوشی محسوس کرنے کی جگہ ہے۔
باجوہ کے ساتھ تھائی لینڈ، یونان اور منگولیا جیسے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد صحافی اور میڈیا رہنما موجود تھے۔ گزشتہ ہفتے سنکیانگ میں منعقدہ چھٹی عالمی میڈیا سربراہ کے شرکاء کی حیثیت سے انہیں اس وسیع خطے کے مختلف مقامات کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کارپوریشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سبین عثمان خٹک کا کہنا تھا کہ انہیں دورہ چین کے دوران کبھی بھی اجنبیت کا احساس نہیں ہوا اور وہ چین کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتی ہیں۔
سبین نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت ہم بنیادی ڈھانچے اور ثقافت سے ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ پاکستان کے تقریباً ہر بڑے شہر میں چینی مصنوعات سے بھری ہوئی چائنہ مارکیٹ موجود ہے جس میں سنکیانگ کے کاشغر کا سامان بھی شامل ہے۔
سبین جنھوں نے پہلی مرتبہ سنکیانگ کادورہ کیا کا کہنا تھا کہ یہاں آنے سے قبل سنکیانگ کو انٹر نیٹ پر ہی دیکھا تھا۔ اس سے متعلق معلومات حاصل کیں اور اسے ہمیشہ ایک روایتی معاشرے کے طور پر سمجھا ہے، تاہم جب میں یہاں آئی تو میں نے یہاں جدت کو دیکھا جہاں جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے۔
سبین نے سنکیانگ میں سی ایچ این انرجی گروپ کے مرکزی کنٹرول مرکز کے دورے میں نئے توانائی منصوبوں اور ماحول دوست ترقی کے بارے میں بات چیت کی اور ورچوئل رئیلٹی (وی آر) سے آگاہی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تھری ڈی چشموں کے ساتھ انہیں ایسا لگا جیسے وہ صحرائے گوبی میں موجود ہیں، یہاں انہوں نے شمسی توانائی کے بہت سے پلانٹس دیکھے ہیں۔ یہ میرے لئے ایک قابل ذکر ٹیکنالوجی اور حیران کردینے والا نظارہ تھا۔ یہ سب پاکستان۔ چین ٹیکنالوجی تعاون میں نہایت اہم اور ضروری ہے۔
سبین نے سنکیانگ کی خوبصورتی سے متعلق اپنے تاثرات بھی بیان کئے۔
انہوں نے بارش اور برفباری کے باوجود سیرام جھیل کے سفر کو یادگار لمحہ قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں بہت سکون تھا، اگرچہ یہ قیام بہت مختصر تھا تاہم میرے ذہن میں اس کی متعدد یاد گاریں مو جود رہیں گی ۔ مجھے یہ سفر کی بجائے کوئی فلمی منظر لگتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment