اسلام آباد:بین الاقوامی سفارت کاری کے عالمی دن پر دفترخارجہ کی پُراسرارخاموشی پرفارن آفس ہفتہ وار بریفنگ میں سوال اُٹھ گیا، ترجمان دفتر خارجہ کی بدحواسی، صحافی نے نمایاں اقلیتی سیاستدان سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کےاخباری کالم کا حوالہ دیدیا، ترجمان دفترِ خارجہ سے خاطرخواہ جواب نہ بن سکا تو شخصیات پر تبصرہ نہ کرنےکی پالیسی بیان کردی، محب وطن صحافتی اتحاد کے سربراہ چنگیز خان جدون نے ترجمان کا جواب غیرتسلی بخش قراردیدیا، میرا سوال کسی شخصیت پر نہیں بلکہ عالمی سفارتی دن پر دفتر خارجہ کا موقف معلوم کرنا تھا، دفترخارجہ میں موجود دیگرصحافیوں کے بھی ترجمان دفتر خارجہ سے تابڑتوڑ سوالات۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا ہفتہ وار اخباری کالم جمعرات کو فارن آفس ویکلی بریفنگ کا موضوعِ بحث بن گیاجس میں انہوں نےافسوس کا اظہار کیا ہےکہ دنیا بھر میں 24اکتوبر کو عالمی سفارت کاری کا دن منایاجاتا ہے لیکن انہیں اس حوالے سے پاکستان کے دفترخارجہ سے متعلق کوئی خاطرخواہ معلومات دستیاب نہیں ہوسکیں، دستر خارجہ نے ایس سی او کانفرنس کے اگلے روز فارن سروس آف پاکستان ڈے شایان شان طریقے سے منانے کی بجائے فقط دو سطری سوشل میڈیاپوسٹ پر اکتفا کیا، نمایاں اقلیتی سیاستدان ڈاکٹر رمیش کمار نے اپنے کالم میں سفارتکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ وہ پس پردہ رہتے ہوئے عالمی تنازعات کو حل کرنے، دوطرفہ معاہدوں پر گفت و شنید، دیارِغیر میں اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور ڈائیلاگ کی میز پر اپنے ممالک کے مفادات کی نمائندگی کرنے کیلئے انتھک جستجوکرتے ہیں، ڈاکٹر رمیش کے مطابق آج دنیا کامیاب سفارت کاری کی جن مہارتوں پر عبور حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے، وہ ہزاروں سال پہلے ہماری سرزمین ٹیکسلا کے مہان فلسفی کوٹلیا چانکیہ نے اپنی تصانیف ارتھ شاستراور چانکیہ نیتی میں پہلے ہی بیان کردی ہیں، بدقسمتی سے ہم اپنے تابناک ماضی سے سیکھتے نہیں اور اپنے مستقبل کو روشن بنانے کیلئے کوشش نہیں کرتے، آج انٹرنیشنل ڈپلومیٹس ڈے کے موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ماضی کی دقیانوسی پالیسیوں کو خیرباد کہتے ہوئےحقیقت پسندانہ رویہ اپنائیں اور نئے دور کے نئے تقاضوں سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کریں۔