آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ کیوں دیا؟ مبارک زیب کی وضاحت آگئی

ترمیم کے لیے ووٹ دینے کے فیصلے سے ریحان زیب کی روح کو سکون مل گیا ہوگا

 

 

اسلام آباد: 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کے حق میں ووٹ دینے والے مبارک زیب کی جانب سے وضاحت سامنے آگئی ہے، انہوں نے حکومت سے ووٹ کے بدلے کیا کچھ لیا اس کی تفصیلات بھی بتا دی ہیں۔

 

مبارک زیب نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز  سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم پر سوچ سمجھ کر وفاقی حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

 

مبارک زیب نے کہا کہ پی ٹی آئی نے میرے بھائی شہید ریحان زیب کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترمیم کے لیے ووٹ دینے کے فیصلے سے ریحان زیب کی روح کو سکون مل گیا ہوگا۔

مبارک زیب نے بتایا کہ ووٹ کے بدلے وفاقی حکومت نے باجوڑ کے لیے فنڈز جاری کرنےکا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مشیر بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

مبارک زیب کے مطابق اس کے علاوہ ریحان زیب کے قاتلوں کی گرفتاری پر بھی وفاقی حکومت سے بات ہوئی ہے۔

مبارک زیب نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوا تھا۔ پی آئی نے تو مجھے پارلیمانی پارٹی واٹس ایپ گروپ میں بھی شامل نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا میرے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہے۔ پی ٹی آئی کا یہی رویہ ہو اور وفاقی حکومت کا تعاون بھی نہ ہو تو علاقے کا کیا بنےگا؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے علاقے کے لیے آج تک ایک پائی نہیں ملی۔ علی امین نے ایکسائز پولیس کی ایک خراب گاڑی دی تھی جو واپس لے لی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نہ تو پی ٹی آئی سے وابستہ ہوں اور نہ دوسری سیاسی جماعت میں شرکت کی ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل ہوئی آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کے دوران 4 اپوزیشن ممبرز ایوان میں حکومتی بینچوں پر براجمان تھے جن میں عثمان علی، مبارک زیب، ظہور قریشی اور اورنگزیب کھچی شامل تھے۔ مسلم لیگ ق کے رکن چوہدری الیاس بھی ایوان میں پہنچے تھے۔

اس دوران اپوزیشن کے مزید 4 ارکان بھی مبینہ طور پر حکومتی لابی میں بھی موجود رہے جو ایوان میں نہیں آئے۔ ان ارکان میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین اور اسلم گھمن شامل تھے۔

Comments (0)
Add Comment