بیجنگ:رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی معاشی کارکردگی کے حوالے سے 18 اکتوبر کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ، پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔ ترقی کی اس رفتار کا حصول کوئی آسان کام نہیں ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں معیشت کی شرح نمو 5.3 فیصد جبکہ دوسری اور تیسری سہ ماہی میں بالترتیب 4.7 فیصد اور 4.6 فیصد رہی۔ بیرونی نقطہ نظر سے، بین الاقوامی معاشی بحالی توقع سے کم ہے، جس کے ساتھ جغرافیائی سیاسی تنازعات، تجارتی تناؤ اور دیگر عوامل کا چین کی معیشت پر اثر پڑا ہے۔ اندرونی لحاظ سے طلب اب بھی بحال ہو رہی ہے، اور معیشت پرانے اور نئے ڈرائیورز کے درمیان منتقلی کے دور سے گزر رہی ہے، اور اس طرح کا اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ترقی، روزگار، افراط زر اور بین الاقوامی ادائیگیوں جیسے چار بڑے میکرو اشاریوں کے نقطہ نظر سے، چین کا معاشی آپریشن مستحکم رہا ہے، اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں ٹھوس پیش رفت ہو رہی ہے. بالخصوص ستمبر کے اواخر سے ، نئے پالیسی پیکیج پر عمل درآمد میں تیزی آنے کے ساتھ ، مارکیٹ کے اعتماد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر ستمبر میں مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (پی ایم آئی) 49.8 فیصد تھا، جو اگست کے مقابلے میں 0.7 فیصد پوائٹس زیادہ ہے۔ ان میں پیداواری انڈیکس 51.2 فیصد رہا جو 1.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مارکیٹ کی قوت حیات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور توقعات بھی بہتر ہو رہی ہیں.
چند روز قبل شہر شن زن میں امریکہ کی ایپل کمپنی کی اپلائیڈ ریسرچ لیبارٹری مکمل ہوئی۔ ستمبر میں ، جرمن کمپنی آڈی نے اعلان کیا کہ وہ اپنی تاریخ میں چینی مارکیٹ کے لئے مصنوعات کی سب سے بڑی ترتیب تیار کرے گی۔ امریکی کمپنی جی ای ہیلتھ کیئر نے اگلے تین سالوں میں چین میں اپنی آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری کو دوگنا کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے. ان غیرملکی کمپنیوں کا ماننا ہے کہ چین کی بڑی مارکیٹ کے حوالے سے نہ صرف داخلہ ضروری ہے بلکہ "انضمام” بھی ضروری ہے یعنی گہرے تعاون کے ذریعے چینی مارکیٹ کو دنیا کی مشترکہ ایک بڑی مارکیٹ بنانا بہت ضروی ہے۔