اعتصام الحق ثاقب
شنگھائی تعاون تنظیم کے تئیسویں اجلاس میں شرکت اور پاکستان کے دورے پر اپنے وفد کے ہمراہ آئے چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے پاکستان کے صدر ،وزیر اعظم اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں ۔اس دورے سے پہلے کراچی میں ہونے والی دہشت گردی اور اس میں چینی شہریوں کی جانوں کا ضیاع اور اس کے علاوہ سی پیک سے جڑے کئی منفی پراپیگنڈوں میں چین پاک تعلقات اور سی پیک منصوبے کو نشانہ بنانے کی کوششیں جاری تھیں لیکن جس انداز میں پاکستان نے اپنے دوست ملک کے مہمان کا استقبال کیا اور پھر جس طرح میزبانی کی گئی اس سے سازشوں کے تمام جال بے کار ہوتے نظر آئےاور محسوس ہوا کہ کئی دہائیوں پر محیط ان تعلقات کو سازشیں خراب نہیں کر سکتیں ۔
چین اور چینیوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے ماضی کو نہیں بھولتے اور نہ ہی ماضی کے دوستوں کو بھلاتے ہیں ۔ایسی کئی مثالیں ہیں جن میں یہاں کسی بھی ملک کے کسی شہری نے بھی اگر کئی برس تک کوئی خدمت سر انجام دی ہے یا اپنے ملک اور چین کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے تو اس کوشش کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے ۔زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔ہنری کسنجر کو ہی یاد کرلیں جنہوں نے ساری زندگی چین امریکہ تعلقات کی بہتری کے لئے کوششیں کیں اور انہیں کوشششوں کی وجہ سے اپنی عمر کے آخری حصے تک وہ جب بھی چین آتے ان کا بہترین استقبال اور میزبانی کی جاتی ۔اور صرف یہی نہیں ان کی وفات کے بعد بھی انہیں بہترین انداز میں یاد رکھا گیا ۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان اور چین کے تعلقات بھی کیوں کہ کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور پاکستان نے ماضی میں چین کے بین الاقوامی موقف اور حمایت میں ہمیشہ چین کا ساتھ دیا ہے اس لئے دونوں ملکوں کی موجودہ دوستی کی تاریخی بنیادیں انتہائی مضبو ہیں ۔یہی وجہ ہے ہے چین پاکستان دوستی ہر طرح کے حالات کا سامنا کرتے ہوئے ماضی میں پیش آنے والے تمام چیلنجز پر پورا اتری ہے اور اس کا مستقبل بھی تابناک ہے ۔حالیہ دورے کے اختتام پر بھی فریقین نے عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
دونوں ممالک نے پاک چین تعلقات کی موجودہ ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا اور آہنی دوستی اور تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گہا کہ پاکستان بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی حمایت کرتا ہے۔ فریقین مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کرنے اور دنیا کے تمام ممالک کے لئے امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں دونوں فریقوں نے زور دیا کہ موجودہ دنیا میں چین پاکستان تعلقات اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں اور چین پاکستان تعاون میں مداخلت اور اسے کمزور کرنے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین کی سفارت کاری میں چین – پاکستان تعلقات ترجیح ہیں۔ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔ دونوں فریقین مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرتے رہیں گے اور نئے دور میں مزید قریبی چین پاک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو تیز بنائیں گے۔
یہ متفقہ اعلامیہ عالمی دنیا کے لئے ایک اہم پیغام ہے کیوں کہ پاک چین دوستی اور سی پیک کے بدخواہوں کو ایک بار پھر یہ واضح پیغام ملا ہے کہ وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے اور پاک چین دوستی اپنے روایتی جزبے،اعتماد اور بھروسے کی بدولت نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے سمیت دنیا کی تقدیر ضرور بدلے گی ۔