چین کی غیر ملکی تجارت کی توقع سے زیادہ اور مستحکم ترقی ،چینی میڈیا

چین کی اشیاء کی درآمدات اور برآمدات میں سال بہ سال 5.3 فیصد اضافہ

بیجنگ :چین کی غیر ملکی تجارت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی اشیاء کی درآمدات اور برآمدات 32.33 ٹریلین یوآن رہیں جو سال بہ سال 5.3 فیصد اضافہ ہے۔ان میں برآمدات میں 6.2 فیصد اور درآمدات میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی رائے عامہ نے نشاندہی کی کہ عالمی معیشت کی بحالی اور عالمی تجارتی تحفظ پسندی میں تیزی کے پس منظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت کے لئے توقعات سے زیادہ مستحکم ترقی حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اعددوشمار کے مطابق اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں تاریخ میں اسی عرصے میں پہلی بار درآمد اور برآمد کا حجم 32 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گیا ، اور اس کے ساتھ یہ بھی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ ہر سہ ماہی میں درآمدات اور برآمدات 10 ٹریلین یوآن سے تجاوز کرگئیں۔یہ چین کی غیر ملکی تجارت کی ترقی کے استحکام اور مضبوط داخلی محرک قوت کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔یہ کیسا ہوا ؟ اندرونی نقطہ نظر سے ، ایک مکمل مینوفیکچرنگ سپلائی چین اور تیزی سے تکنیکی ترقی کی بدولت چینی مصنوعات میں مضبوط مسابقت موجود ہے ، جو بین الاقوامی مارکیٹ کی مسلسل توسیع کے لئے بنیاد اور ضمانت فراہم کرتی ہے۔اس کے علاوہ، چین کی اقتصادی بنیادیں مضبوط ہیں، مارکیٹ وسیع، لچکدار اور زبردست صلاحیت کی حامل ہے، اور پالیسیوں کے نفاذ کے ساتھ چین کی غیر ملکی تجارت کی ترقی کے مثبت عوامل جمع ہو رہے ہیں. بیرونی عوامل کو دیکھا جائے تو بیرونی طلب میں حالیہ بحالی نے چین کی برآمدات کے لئے سازگار حالات پیدا کیے ہیں. اس کے ساتھ ہی درآمدات میں توسیع کر کے چین اپنی بڑی مارکیٹ اور نئے مواقع دنیا کے ساتھ بانٹ رہا ہے۔ اس وقت چین کی غیر ملکی تجارت کو درپیش بیرونی ماحول اب بھی پیچیدہ اور شدید ہے اور جغرافیائی سیاست اور تجارتی تحفظ پسندی کے اثرات اب بھی جاری ہیں۔ تاہم، چین کی غیر ملکی تجارت کی حمایت کرنے والے سازگار حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں، اور ترقی کے لئے مثبت عوامل بھی بڑھ رہے ہیں. ساتویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) شنگھائی میں شروع ہونے والی ہے۔ تمام فریقوں کی نظر میں چین اب بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک ناقابل تقسیم مارکیٹ ہے ، عالمی تجارت کی بحالی کے لئے ایک اہم محرک قوت اور عالمی معاشی ترقی کا سب سے بڑا انجن ہے۔

Comments (0)
Add Comment