رتن ٹاٹا کی سادگی کے قصے

 

سنہ 1992 میں انڈین ایئر لائنز کے ملازمین سے ایک حیرت انگیز سروے کیا گیا۔

ایئرلائن کے عملے سے سوال کیا گیا کہ دہلی سے ممبئی کی فلائٹس کے دوران آپ کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا مسافر کون ہیں؟ اس سروے کے جواب میں رتن ٹاٹا کو سب سے زیادہ ووٹ ملے، یعنی عملے کے بیشتر اراکین نے کہا کہ رتن ٹاٹا نے انھیں سب سے زیادہ متاثر کیا۔

اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ واحد ’وی آئی پی‘ مسافر تھے جو اکیلے سفر کرتے تھے، اُن کا بیگ اور فائلیں اٹھانے کے لیے اُن کے ساتھ کوئی ملازم نہیں ہوتا تھا۔

جیسے ہی جہاز رن وے چھوڑ کر ٹیک آف کرتا تو وہ خاموشی سے اپنا کام شروع کر دیتے۔ وہ فضائی میزبانوں سے بہت کم چینی والی بلیک کافی طلب کرنے کے عادی تھے۔

تاہم اپنی پسند کی کافی نہ ملنے پر انھوں نے کبھی کسی فلائٹ اٹینڈنٹ (فضائی میزبان) کو کبھی نہیں ڈانٹا۔

بھارت کے یہ بزنس ٹائیکون رتن ٹاٹا 86 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔

انھوں دو دہائیوں سے زائد عرصے تک ’نمک بنانے سے سافٹ ویئر بنانے‘ والے ٹاٹا گروپ کی قیادت کی ہے جس میں آج تقریباً چھ لاکھ سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس گروپ کا سالانہ ریوینو 100 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

رتن ٹاٹا کی سادگی کے اور بھی کئی قصے ہیں۔

گریش کبیر ’ٹاٹا گروپ‘ پر اپنی مشہور کتاب ’دی ٹاٹا: ہاؤ اے فیملی بِلٹ اے بزنس اینڈ اے نیشن‘ میں لکھتے ہیں ’جب رتن ’ٹاٹا سنز‘ نامی کمپنی کے سربراہ بنے تو کمپنی کے مالک کے لیے بنائے گئے کمرے میں نہیں بیٹھے تھے۔ انھوں نے اپنے بیٹھنے کے لیے ایک سادہ سا کمرہ بنوایا۔‘

جب وہ کسی جونیئر افسر سے بات کر رہے ہوتے اور اس دوران کوئی سینیئر افسر آ جاتا تو وہ اسے انتظار کرنے کو کہتے۔

ان کے پاس دو جرمن شیفرڈ کتے ’ٹیٹو‘ اور ’ٹینگو‘ تھے جن سے وہ بے پناہ محبت کرتے تھے۔

کتوں سے ان کی محبت اس حد تک تھی کہ جب بھی وہ بمبئی ہاؤس میں اپنے دفتر پہنچتے تو گلی کے کتے انھیں گھیر لیتے اور لفٹ تک لے جاتے۔ یہ کتے اکثر بامبے ہاؤس کی لابی میں چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھے جاتے تھے، جب کہ انسانوں کو وہاں صرف اس صورت میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی تھی جب وہ عملے کے ممبر ہوتے یا انھیں ملنے کی پیشگی اجازت ہوتی۔

کتے کے بیمار ہونے کے باعث ایوارڈ لینے نہیں گئے

جب رتن کے سابق اسسٹنٹ آر وینکٹرامنن سے اُن کے باس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا ’بہت کم لوگ مسٹر ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں۔ جو اُن کے بہت قریب ہیں وہ ٹیٹو اور ٹینگو (پالتو کتے) ہیں۔ اُن کے جرمن شیفرڈ کتوں کے علاوہ کوئی ان کے قریب نہیں آ سکتا۔‘

مشہور بزنس مین اور مصنف سہیل سیٹھ بھی ایک قصہ بیان کرتے ہیں۔ ’6 فروری 2018 کو برطانیہ کے شہزادہ چارلس نے بکنگھم پیلس میں رتن ٹاٹا کو راک فیلر فاؤنڈیشن لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینا تھا۔ لیکن تقریب سے چند گھنٹے قبل رتن ٹاٹا نے منتظمین کو آگاہ کیا کہ وہ نہیں آ سکتے کیونکہ ان کا کتا ٹیٹو اچانک بیمار ہو گیا ہے۔‘

جب چارلس کو یہ کہانی سُنائی گئی تو انھوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی آدمی کی پہچان ہے

Comments (0)
Add Comment